ایک حزنیہ
لفظوں سے معنوں کا رشتہ پہلے شاید کچھ ہوتا تھا جب ہم تتلایا کرتے تھے اور اپنی کچی سی زباں میں دل سے دل تک جا سکتے تھے لیکن اب لفظوں سے معانی اپنا رشتہ پوچھ رہے ہیں اب ہم کو قدرت ہے زباں پر تتلانا ہم بھول چکے ہیں
جدید ادب کے بنیاد ساز ادبی رسالے ’صبا‘ کے مدیر
Well-Known for his literary magazine 'Sabaa' that helped establish modern literature.
لفظوں سے معنوں کا رشتہ پہلے شاید کچھ ہوتا تھا جب ہم تتلایا کرتے تھے اور اپنی کچی سی زباں میں دل سے دل تک جا سکتے تھے لیکن اب لفظوں سے معانی اپنا رشتہ پوچھ رہے ہیں اب ہم کو قدرت ہے زباں پر تتلانا ہم بھول چکے ہیں
کن حرفوں میں جان ہے میری کن لفظوں پر دم نکلے گا سوچ رہا ہوں ابجد ساری یاد ہے مجھ کو لیکن اس سے کیا ہوتا ہے اب تو کسی بھی حرف کا چہرہ یوں لگتا ہے جیسے وہ آواز ہو اس پہلے انساں کی جو خود کو سایوں کے جہاں میں تنہا پا کر چیخ پڑا ہو اور اس کی آواز گلے میں گھٹ کر کچھ نکلی اور اس سے پہلے کہ ...
جب کوئی قرض صداقت کا چکانے کے لیے زہر کا درد تہ جام بھی پی لیتا ہے اپنا سر ہنس کے کٹا دیتا ہے زندگی جبر سہی جبر مسلسل ہی سہی سہتا ہے اور اس جبر کو سو رنگ عطا کرتا ہے حرف کا صوت کا صورت کا فسوں کاری کا میں اسے دیکھ کے چپکے سے کھسک جاتا ہوں یہ تو میں خود ہوں وہ احمق جس کی اپنی رسوائی ...
میں خود سے مایوس نہیں ہوں انساں سے مایوس ہوں تھوڑا دھرتی پر آنے سے پہلے وہ اور میں ساتھ رہا کرتے تھے جنت میں لیکن اس کو صدیاں بیتیں اب اس سے میرا کیا رشتہ ویسے وہ بھی مجھ جیسا ہے میری طرح کھاتا پیتا چلتا پھرتا ہے ہم دونوں ہم شکل ہیں اتنے کچھ بھی کرے وہ چاند پہ جائے دھرتی پر جنگ کرے ...