Sulaiman Areeb

سلیمان اریب

جدید ادب کے بنیاد ساز ادبی رسالے ’صبا‘ کے مدیر

Well-Known for his literary magazine 'Sabaa' that helped establish modern literature.

سلیمان اریب کی نظم

    تم کس سے ملنے آئے ہو

    تم کس سے ملنے آئے ہو کس چہرے سے کام ہے تم کو کن آنکھوں سے بات کرو گے تم جو چہرہ دیکھ رہے ہو اس میں ہیں کتنے ہی چہرے جن کو لگائے میں پھرتا ہوں تم کس سے ملنا چاہوگے اس شاعر سے جس کو تم نے دیکھا ہے اسٹیج پہ اکثر سب کو بھولے خود کو بھلائے بدمستوں کا بھیس بنائے جس نے فلک پر حکم چلائے سنگ ...

    مزید پڑھیے

    ایجاز

    لفظوں کو بیکار نہ خرچو لفظوں سے پل پل سے نظمیں نظموں سے اظہار انا کے کتنے دریچے کھل جاتے ہیں ایجاز سے کہہ دو

    مزید پڑھیے

    قاتل بے چہرہ

    شراب پی کے یہ احساس مجھ کو ہوتا ہے کہ جیسے میں ہی خدا ہوں خدا کا بیٹا ہوں خدائی جس کو چڑھاتی رہی ہے سولی پر شراب پی کے یہ احساس مجھ کو ہوتا ہے کہ جیسے عرصۂ پیکار حق و باطل میں ہمیشہ میں ہی جو مظہر رہا ہوں نیکی کا شکست کھاتا رہا پیا ہے زہر بھی میں نے کٹایا ہے سر بھی بجھی نہ پیاس مگر ...

    مزید پڑھیے

    ڈیپ فریز

    پچھلی کتنی راتوں سے میں خواب یہی ایک دیکھ رہا ہوں ہاتھ یہ میرے ہاتھ نہیں ہیں پاؤں یہ میرے پاؤں نہیں ہیں ان کے سہارے میں چلتا ہوں سڑکوں پر آوارگی کر کے جھوٹی سچی باتیں اخباروں میں لکھ کر رات گئے جب گھر آتا ہوں کانچ کی آنکھیں پتھر کے دانتوں کا چوکا بندر کا دل عضو تناسل لیکن ...

    مزید پڑھیے

    ابلاغ

    گلا رندھا ہو تو ہم بات کر نہیں سکتے اشاروں اور کنایوں سے اپنے مطلب کو بجائے کانوں کے آنکھوں پہ تھوپ دیتے ہیں گلا تھا صاف تو کیا ہم نے تیر مارا تھا یہی کہ نام کمایا تھا یاوہ گوئی میں غزل سرائی میں یا فلسفہ طرازی میں مگر وہ بات جو سچ ہے ابھی گلے میں ہے گلا رندھا ہو گلا صاف ہو تو فرق ...

    مزید پڑھیے

    لا یعنیت

    زندگی شعر کا موضوع تو ہو سکتی ہے شعر کے اور جو عنواں ہیں اگر وہ نہ رہیں اس پہ کیا بحث کریں بحث پھر بحث ہے عورت پہ ہو لونڈے پہ ہو یا جنس پہ ہو بحث پھر بحث ہے اخلاق پر مذہب پہ ہو یا فلسفۂ سائنس پہ ہو بحث پھر بحث ہے زندگی اور اجل پہ ہو یا خود شعر پہ ہو بحث کس درجہ ہے لا یعنی شے بحث جو ہو ...

    مزید پڑھیے

    خود فراموشی

    چلا تھا گھر سے کہ بچے کی فیس دینی تھی کہا تھا بیوی نے بیچ آؤں بالیاں اس کی کہ گھر کا خرچ چلے اور دوا بھی آ جائے سوال یہ ہے کہ کیا علم نے دیا اب تک بجائے کل کے اگر آج مر گئے تو کیا زمیں پہ کتنے مسائل ہیں آدمی کے لیے خیال آیا چلو آج جب کہ زندہ ہیں چڑھا کے آئیں گے دو پھول گور مادر پہ کہ ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں کیا؟

    میں اپنی زندگی کی نوٹ بک سے کتنی راتیں کتنے دن کاٹوں کہ اک اک رات میں کتنی قیامت خیز راتیں مجھ پہ ٹوٹی ہیں اور اک اک دن میں کتنے دن ہیں جن میں حشر برپا ہوتا رہتا ہے اور ایسی کتنی صدیاں اس زمیں پر مجھ پہ بیتی ہیں میں ہر لمحہ میں سو سو بار مرتا اور جیتا ہوں حساب بے گناہی ہر نفس پر دیتا ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہاتھ

    یہ ہاتھ کتنے حسیں کتنے خوب صورت ہیں یہ ہاتھ جن پہ ہے اک جال سا لکیروں کا لکیریں جن میں ہیں صدیوں کے ارتقا کے نشاں نشاں عمل کے عزائم کے علم و حکمت کے صعوبتوں کے صلابت کے اور مشقت کے وفا کے قرب و رفاقت کے مہر و الفت کے صفا و صدق کے انسانیت کی خدمت کے کرم کے جود و سخا کے عطا کے بخشش ...

    مزید پڑھیے

    عرفان

    میرے باپ نے مرتے دم بھی مجھ سے بس یہ بات کہی تھی گردن بھی اڑ جائے میری سچ بولوں میں جھوٹ نہ بولوں اس دن سے میں آج کے دن تک پگ پگ جھوٹ سے ٹکر لیتا سچ کو ریزہ ریزہ کرتا اپنے دل کو ان ریزوں سے چھلنی کرتا خون میں لت پت گھوم رہا ہوں اور مرا دامن ہے خالی لیکن اب میں تھک سا گیا ہوں برگد کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2