Sulaiman Areeb

سلیمان اریب

جدید ادب کے بنیاد ساز ادبی رسالے ’صبا‘ کے مدیر

Well-Known for his literary magazine 'Sabaa' that helped establish modern literature.

سلیمان اریب کی غزل

    جو تیرے حسن میں نرمی بھی بانکپن بھی ہے

    جو تیرے حسن میں نرمی بھی بانکپن بھی ہے وہ کیف تازہ بھی ہے نشۂ کہن بھی ہے مجھے تو چین سے رہنے دے اے دل وحشی کہ دشت بھی ہے ترے سامنے چمن بھی ہے کہاں کی منزل مقصود راستہ بھی نہیں سفر میں ساتھ خدا بھی ہے اہرمن بھی ہے وہ ایک لمحہ پراں وہ ایک ساعت دید حنا بدست بھی ہے لالہ‌ پیرہن بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ بھی شاید ترا انداز دل آرائی ہے

    یہ بھی شاید ترا انداز دل آرائی ہے ہم نے ہر سانس پہ مرنے کی سزا پائی ہے کیسا پیغام کہاں سے یہ صبا لائی ہے شاخ گل صبح بہاراں ہی میں مرجھائی ہے دل کے آباد خرابے میں نہ شب ہے نہ سحر چاندنی لے کے تری یاد کہاں آئی ہے تو مرے چاک گریباں سے تو محجوب نہ ہو میں نے کب تیری محبت کی قسم کھائی ...

    مزید پڑھیے

    غم کدے وہ جو ترے گام سے جل اٹھتے ہیں

    غم کدے وہ جو ترے گام سے جل اٹھتے ہیں بت کدے وہ جو مرے نام سے جل اٹھتے ہیں رات تاریک سہی میری طرف تو دیکھو کتنے مہتاب ابھی جام سے جل اٹھتے ہیں رات کے درد کو کچھ اور بڑھانے کے لئے ہم سے کچھ سوختہ جاں شام سے جل اٹھتے ہیں میں اگر دوست نہیں سب کا تو دشمن بھی نہیں کیوں مگر لوگ مرے نام ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری قید وفا سے جو چھوٹ جاؤں گا

    تمہاری قید وفا سے جو چھوٹ جاؤں گا ازل سے لے کے ابد تک میں ٹوٹ جاؤں گا خبر نہیں ہے کسی کو بھی خستگی کی مری مجھے نہ ہاتھ لگاؤ کہ ٹوٹ جاؤں گا تمہاری میری رفاقت ہے چند قوموں تک تمہارے پاؤں کا چھالا ہوں پھوٹ جاؤں گا ہزار ناز سہی مجھ کو اپنی قسمت پر حنائے دست نگاریں ہوں چھوٹ جاؤں ...

    مزید پڑھیے

    بھیس کیا کیا نہ زمانے میں بنائے ہم نے

    بھیس کیا کیا نہ زمانے میں بنائے ہم نے ایک چہرے پہ کئی چہرے لگائے ہم نے اس تمنا میں کہ اس راہ سے تو گزرے گا دیپ ہر راہ میں ہر رات جلائے ہم نے دل سے نکلی نہ خراش غم ایام کی دھوپ تیرے ناخن سے کئی چاند بنائے ہم نے دامن یار نے حق اپنا جتایا نہ کبھی اشک امڈے بھی تو پلکوں میں چھپائے ہم ...

    مزید پڑھیے

    ناز پروردۂ جہاں تم ہو

    ناز پروردۂ جہاں تم ہو درد و غم ہو جہاں جہاں تم ہو یہ زمیں بھی اگر نہیں میری ہائے کیوں زیر آسماں تم ہو میں نے کی تھی شکایت دروں بے سبب مجھ سے بد گماں تم ہو میں زمانے سے خود سمجھ لیتا وقت کے میرے درمیاں تم ہو پھوٹتی ہے وہیں سے درد کی لے پردۂ ساز میں جہاں تم ہو تم کو پا کر بھی ...

    مزید پڑھیے

    نظام شمس و قمر کتنے دست خاک میں ہیں

    نظام شمس و قمر کتنے دست خاک میں ہیں زمانے جیسے تری چشم خوابناک میں ہیں شراب‌ و شعر میں عریاں تو ہو گئے لیکن فضائے ذات کے پردے ہر ایک چاک میں ہیں شگفت لالہ و گل میں بھی سب کہاں نکھرے نہ جانے کتنے شہیدوں کے خواب خاک میں ہیں ترا وصال زمستاں کی رات ہو جیسے وہ سرد مہری کے پہلو ترے ...

    مزید پڑھیے

    میرا سایہ ہے مرے ساتھ جہاں جاؤں میں

    میرا سایہ ہے مرے ساتھ جہاں جاؤں میں بے بسی تو ہی بتا خود کو کہاں پاؤں میں بے گھری مجھ سے پتہ پوچھ رہی ہے میرا در بدر پوچھتا پھرتا ہوں کہاں جاؤں میں زخم کی بات بھی ہوتی تو کوئی بات نہ تھی دل نہیں پھول کہ ہر شخص کو دکھلاؤں میں زندگی کون سے ناکردہ گنہ کی ہے سزا خود نہیں جانتا کیا ...

    مزید پڑھیے

    آج بھی ہاتھ پہ ہے تیرے پسینے کی تری

    آج بھی ہاتھ پہ ہے تیرے پسینے کی تری یعنی ہے آج بھی شاخ شجر درد ہری پاس داماں نہ سہی پاس گریباں ہی سہی تجھ پہ لازم نہیں اے دست جنوں جامہ دری میں کہ دنیائے‌ ہوس میں بھی سرافراز رہا کام آ ہی گئی آخر مری آشفتہ سری دل کی بستی سے کبھی یوں نہ گزرتی تھی صبا اب نہ پیغامبری ہے نہ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    ہر بات تری جان جہاں مان رہا ہوں

    ہر بات تری جان جہاں مان رہا ہوں اب خاک رہ کاہکشاں چھان رہا ہوں اصنام سے دیرینہ تعلق کی بدولت میں کفر کا ہر دور میں ایمان رہا ہوں دنیا سے لڑائی تو ازل ہی سے رہی ہے اب خود سے جھگڑنے کی بھی میں ٹھان رہا ہوں اب تک تو شب و روز کچھ اس طرح کٹے ہیں جس جا بھی رہا اپنا ہی مہمان رہا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2