جو تیرے حسن میں نرمی بھی بانکپن بھی ہے
جو تیرے حسن میں نرمی بھی بانکپن بھی ہے وہ کیف تازہ بھی ہے نشۂ کہن بھی ہے مجھے تو چین سے رہنے دے اے دل وحشی کہ دشت بھی ہے ترے سامنے چمن بھی ہے کہاں کی منزل مقصود راستہ بھی نہیں سفر میں ساتھ خدا بھی ہے اہرمن بھی ہے وہ ایک لمحہ پراں وہ ایک ساعت دید حنا بدست بھی ہے لالہ پیرہن بھی ...