سہیل ثانی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    سفر میں کیوں نہ سفینوں کے بادبان کھلے

    سفر میں کیوں نہ سفینوں کے بادبان کھلے مجھے بتانا اگر تم پہ داستان کھلے تلاش ماہ و کواکب سے کیا ملے گا تجھے تو خاک اوڑھ کہ تجھ پر یہ خاکدان کھلے یہ کس مقام پہ ٹوٹا ہے ان کہی کا فسوں ہمارے زخم ہواؤں کے درمیان کھلے کسی کے نام پہ تڑپی ہیں ڈوبتی نبضیں غم نہاں کے دم آخریں نشان ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو سیلاب جا رہا ہے میاں

    یہ جو سیلاب جا رہا ہے میاں آنکھ سے خواب جا رہا ہے میاں آؤ جی بھر کے دیکھ لیں اس کو ایک نایاب جا رہا ہے میاں لوگ پر نوچنے لگے اس کے یعنی سرخاب جا رہا ہے میاں دھڑکنیں روک دی ہیں اشکوں نے دل تہہ آب جا رہا ہے میاں ہالۂ نور سا ہے نقش قدم کوئی مہتاب جا رہا ہے میاں

    مزید پڑھیے

    کہیں بھی با خدا کوئی نہیں ہے

    کہیں بھی با خدا کوئی نہیں ہے یقیناً آپ سا کوئی نہیں ہے وہاں موجود ہوں خود سر بہ سر میں جہاں تک دیکھتا کوئی نہیں ہے کمال فکر کا دعویٰ ہے سب کو اگرچہ سوچتا کوئی نہیں ہے میں کیسے ہاتھ تجھ کو چھوڑنے دوں مرا تیرے سوا کوئی نہیں ہے میں ایسے شہر میں مارا گیا ہوں جہاں پہ خوں بہا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں رو کر بتانا چاہتے ہیں

    تمہیں رو کر بتانا چاہتے ہیں کہ ہم بھی مسکرانا چاہتے ہیں مثال طفل ہیں اہل سیاست یہ ہر اک چیز کھانا چاہتے ہیں صدا کافی نہیں ہے کوچواں کی یہ گھوڑے تازیانہ چاہتے ہیں یہ تینوں وقت اپنے پاس رکھو کہ ہم چوتھا زمانہ چاہتے ہیں ہمیں وہ آخری دیوار گریہ جسے سارے گرانا چاہتے ہیں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    وہ تو ہر چاہنے والے پہ فدا لگتا ہے

    وہ تو ہر چاہنے والے پہ فدا لگتا ہے جانے کس کس کا ہے جو مجھ کو مرا لگتا ہے اس نے قدموں میں سجا رکھے ہیں امید کے پھول دیکھنے والوں کو جو آبلہ پا لگتا ہے اب نہ سن پائے گا وہ میری صدائیں شاید وہ کہیں دور بہت دور گیا لگتا ہے پر جو پھیلاتا نہیں خوف سے اپنے پنچھی تازہ تازہ کسی پنجرے سے ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    رخصتی

    مری گڑیا تری رخصت کا دن بھی آ گیا آخر سمٹ آیا ہے آنکھوں میں تیرا بیتا ہوا بچپن ابھی کل کی ہی باتیں ہیں تو اک ننھی سی گڑیا تھی ابھی کل ہی تو بابا سے بڑی ضد کر کے مانگے تھے گلابی رنگ کے کپڑے وہ جوتے تتلیوں والے ابھی کل ہی تو لایا تھا میں پہلی بار اک چوڑی جسے جب تم نے پہنا تو کلائی سے ...

    مزید پڑھیے