یہ جو سیلاب جا رہا ہے میاں
یہ جو سیلاب جا رہا ہے میاں
آنکھ سے خواب جا رہا ہے میاں
آؤ جی بھر کے دیکھ لیں اس کو
ایک نایاب جا رہا ہے میاں
لوگ پر نوچنے لگے اس کے
یعنی سرخاب جا رہا ہے میاں
دھڑکنیں روک دی ہیں اشکوں نے
دل تہہ آب جا رہا ہے میاں
ہالۂ نور سا ہے نقش قدم
کوئی مہتاب جا رہا ہے میاں