سدھا جین انجم کی غزل

    پل میں یاری کر لیتے ہو

    پل میں یاری کر لیتے ہو باتیں اچھی کر لیتے ہو کہے بنا میں رہ نہیں پاؤں قابو دل بھی کر لیتے ہو جس کے ساتھ بھی جاؤ اسی کو پرچھائیں سی کر لیتے ہو چنتے ہو تم مشکل مقصد اور حاصل بھی کر لیتے ہو دل میں کیا ہے پتہ ہے تم کو تم ان دیکھی کر لیتے ہو ہم سے کھل کر ایسی باتیں بس اک تم ہی کر لیتے ...

    مزید پڑھیے

    پھر میسر یہ ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو

    پھر میسر یہ ملاقات کبھی ہو کہ نہ ہو سامنے بیٹھ کے پھر بات کبھی ہو کہ نہ ہو آؤ ہم بوجھ دلوں کا ذرا ہلکا کر لیں کیا خبر اشکوں کی برسات کبھی ہو کہ نہ ہو یہ بھی ممکن ہے کہ میں آپ کا دل رکھ پاؤں پھر سے یہ عالم جذبات کبھی ہو کہ نہ ہو چھوڑنے والا تھا دل تیرے کرم کی امید ڈر تھا پھر لطف ...

    مزید پڑھیے

    ہر گھڑی مہربان رہنے دو

    ہر گھڑی مہربان رہنے دو سو طرح کے گمان رہنے دو عشق کو امتحان کیا مطلب عشق میں امتحان رہنے دو میرے حصہ میں بجلیاں آئیں کون تھا باغبان رہنے دو بات ایسی کرو کہ ہو مطلب یہ زمین آسمان رہنے دو کوئی وعدہ کبھی نبھایا ہے یہ سیاسی بیان رہنے دو تم کو پرواز کی ہے فکر انجمؔ تنگ ہے آسمان ...

    مزید پڑھیے

    ہم کریں کس پہ بھروسہ کہ یہاں سب جھوٹے

    ہم کریں کس پہ بھروسہ کہ یہاں سب جھوٹے یہ محبت یہ محبت کے نشاں سب جھوٹے کوئی ایسا نہیں مشکل میں جو کچھ کام آئے کس کا ہم ذکر کریں جان جہاں سب جھوٹے ہم نے دیکھا ہے وہ منظر کہ لرز جاتا ہے دل کیسے کہہ دیں کہ نہیں اہل جہاں سب جھوٹے راحتیں خواب سہی تم تو حقیقت ٹھہرے بات اک سچ ہے یہی ...

    مزید پڑھیے

    تھی آرزو عروج پر اور رو بہ رو تھی رات

    تھی آرزو عروج پر اور رو بہ رو تھی رات کوئی مرے قریب تھا تھی آرزو کی رات انجانے میں اسیر ہوئی تھی نظر مگر تسکین دل کو دے گئی وہ مختصر سی رات جھپکی پلک گزر گئی چاہے طویل تھی دل کو پناہ دے گئی آوارگی کی رات کس کو خبر تھی تڑپیں گے فرقت میں عمر بھر ان لمحوں کے گزارنے کے فکر میں تھی ...

    مزید پڑھیے