تھی آرزو عروج پر اور رو بہ رو تھی رات
تھی آرزو عروج پر اور رو بہ رو تھی رات
کوئی مرے قریب تھا تھی آرزو کی رات
انجانے میں اسیر ہوئی تھی نظر مگر
تسکین دل کو دے گئی وہ مختصر سی رات
جھپکی پلک گزر گئی چاہے طویل تھی
دل کو پناہ دے گئی آوارگی کی رات
کس کو خبر تھی تڑپیں گے فرقت میں عمر بھر
ان لمحوں کے گزارنے کے فکر میں تھی رات
یہ تشنگی یہ شوق مٹے گا نہ عمر بھر
خاموش رہ کے کر گئی کچھ عرض ساری رات
جادو تھا اس کی آنکھ کا کوئی جنون تھا
آخر یہ جانے کیا ہوا حیران سی تھی رات
لمحوں میں تھی سمٹ گئی وہ لمبی کالی رات
لگنے لگی نئی نئی تھی رات سی ہی رات
انجمؔ کہوں تو کیا کہوں حال دل حزیں
کس درجہ جوش بھر گئی وہ مسکراتی رات