Sirajuddin Zafar

سراج الدین ظفر

سراج الدین ظفر کی غزل

    لائی نہیں پیام کوئی زلف یار سے

    لائی نہیں پیام کوئی زلف یار سے مجھ کو شکایتیں ہیں نسیم بہار سے کھیلا ہو جو درازیٔ گیسوئے یار سے وہ کیا ڈرے گا طول شب انتظار سے آہستہ اے نسیم کہ یہ زندگی مری ملتی ہوئی ہے شمع سر رہ گزار سے میرا ہی ایک عکس ہے کیا طور کیا کلیم دیکھے کوئی مجھے نگہ اعتبار سے اک داغ ہی سہی ٹھہر اے ...

    مزید پڑھیے

    اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں

    اٹھو زمانے کے آشوب کا ازالہ کریں بنام گل بدناں رخ سوئے پیالہ کریں بیاد دیدۂ مخمور پر پیالہ کریں اٹھو کہ زہر کا پھر زہر سے ازالہ کریں وہ رند ہیں نہ اٹھائیں بہار کا احساں ورود ہم تری خلوت میں بے حوالہ کریں کہاں کے دیر و حرم آؤ ایک سجدۂ شوق بپائے ہوش ربایان بست سالہ کریں برس پڑے ...

    مزید پڑھیے

    ازل سے جستجو کی سرگرانی لے کے آیا ہوں

    ازل سے جستجو کی سرگرانی لے کے آیا ہوں تلاش حسن ہے شمع جوانی لے کے آیا ہوں تری محفل سے حسرت کی نشانی لے کے آیا ہوں وفا کی آرزو تھی سرگرانی لے کے آیا ہوں جہاں میں ذوق حسن جاودانی لے کے آیا ہوں کہاں کی کس خرابے میں کہانی لے کے آیا ہوں مری ہستی زمانے کے مٹائے سے نہیں مٹتی ازل سے میں ...

    مزید پڑھیے

    ساغر اٹھا کے زہد کو رد ہم نے کر دیا

    ساغر اٹھا کے زہد کو رد ہم نے کر دیا پھر زندگی کے جزر کو مد ہم نے کر دیا وقت اپنا زر خرید تھا ہنگام مے کشی لمحے کو طول دے کے ابد ہم نے کر دیا دل پند واعظاں سے ہوا ہے اثر پذیر اس کو خراب صحبت بد ہم نے کر دیا تسبیح سے سبو کو بدل کر خدا کو آج بالاتر از شمار و عدد ہم نے کر دیا بادہ تھا ...

    مزید پڑھیے

    پھرتی ہے جستجو میں نسیم وطن کہاں

    پھرتی ہے جستجو میں نسیم وطن کہاں اب میں خزاں رسیدہ کہاں اور چمن کہاں اس دور میں وفا کی رسوم کہن کہاں منصور بھی اب آئے تو دار و رسن کہاں آتا ہے کون ہجر میں اے ذوق انتظار دور خزاں میں صدر نشین چمن کہاں میرے غرور عشق میں بے گانگی سہی لیکن تری نگاہ کا بیگانہ پن کہاں خود ہی مٹا سکے ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں کیا ہاتھوں سے کسی کے دامن ہستی چھوٹ گیا

    عشق میں کیا ہاتھوں سے کسی کے دامن ہستی چھوٹ گیا شمع کوئی خاموش ہوئی یا کوئی ستارا ٹوٹ گیا کھیل رہی ہے برق تبسم پھول سے نازک ہونٹوں پر جانیے کس کی موت آئی ہے کس کا مقدر پھوٹ گیا کون تھا یہ بیمار محبت جس کی بالیں پر آ کر حسن بھی دریا دریا رویا عشق بھی سینہ کوٹ گیا تیری بھی تصویر ...

    مزید پڑھیے

    کوئی رنج ہے نہ شکایتیں مجھے اپنے ہوش پریدہ سے

    کوئی رنج ہے نہ شکایتیں مجھے اپنے ہوش پریدہ سے یہ وہ شمع تھی جو بھڑک اٹھی مری آہ نیم کشیدہ سے مری وحشتوں کی ہے انتہا کہ کسی کا حسن ہے رونما کبھی میرے دامن چاک سے کبھی میری جیب دریدہ سے میں نمود حسن الست ہوں میں چراغ عشق بدست ہوں یہ تجلیات بہار ہیں مرے رنگ و بوئے پریدہ سے تری یاد ...

    مزید پڑھیے

    اصلاح اہل ہوش کا یارا نہیں ہمیں

    اصلاح اہل ہوش کا یارا نہیں ہمیں اس قوم پر خدا نے اتارا نہیں ہمیں ڈھونڈیں کہاں سحر کو تمہیں اے غزال شب اب نام بھی تو یاد تمہارا نہیں ہمیں اب کیا سنور سکیں گے ہم آوارگان عشق صدیوں کے جبر نے تو سنوارا نہیں ہمیں ہاتھوں میں ہے ہمارے گریبان کائنات لیکن ابھی جنوں کا اشارا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اے اہل نظر سوز ہمیں ساز ہمیں ہیں

    اے اہل نظر سوز ہمیں ساز ہمیں ہیں عالم میں پس پردۂ پرواز ہمیں ہیں اے جبر مشیت بہ ہمہ بے پر و بالی اب بھی ہے جنہیں ہمت پرواز ہمیں ہیں خوش ہیں کہ نہیں اس ستم آرا کا ستم عام نازاں ہیں کہ اس کے ہدف ناز ہمیں ہیں وہ انجمن‌ ناز بتاں ہو کہ سر دار جس سمت سے گزرے ہیں سرافراز ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    موسم گل ترے انعام ابھی باقی ہیں

    موسم گل ترے انعام ابھی باقی ہیں شہر میں اور گل اندام ابھی باقی ہیں اور کھل جا کہ معارف کی گزر گاہوں میں پیچ اے زلف سیہ فام ابھی باقی ہیں اک سبو اور کہ لوح دل مے نوشاں پر کچھ نقوش سحر و شام ابھی باقی ہیں ٹھہر اے باد سحر اس گل نورستہ کے نام اور بھی شوق کے پیغام ابھی باقی ہیں اٹھو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3