Sirajuddin Zafar

سراج الدین ظفر

سراج الدین ظفر کی غزل

    یا رب سراب اہل ہوس سے نجات دے

    یا رب سراب اہل ہوس سے نجات دے مجھ کو شراب دے انہیں آب حیات دے آ ہم بھی رقص شوق کریں رقص مل کے ساتھ اے گردش زماں میرے ہاتھوں میں ہات دے اپنا سبو بھی آئنۂ جم سے کم نہیں رکھیں جو رو بہ رو خبر شش جہات دے اے دست راز مرکب دوراں ہے سست رو لا میرے ہاتھ میں رسن کائنات دے کچھ تو کھلے کہ ...

    مزید پڑھیے

    در مے خانہ سے دیوار چمن تک پہنچے

    در مے خانہ سے دیوار چمن تک پہنچے ہم غزالوں کے تعاقب میں ختن تک پہنچے ہاتھ مے خواروں کے بے قصد اٹھے تھے لیکن اتفاقاً ترے گیسو کی شکن تک پہنچے مدرسے میں کہاں اس زلف کا موضوع جدید لوگ پہنچے تو روایات کہن تک پہنچے راستہ ایک تھا ہم عشق کے دیوانوں کا قد و گیسو سے چلے دار و رسن تک ...

    مزید پڑھیے

    شوق راتوں کو ہے درپئے کہ تپاں ہو جاؤں

    شوق راتوں کو ہے درپئے کہ تپاں ہو جاؤں رقص وحشت میں اٹھوں اور دھواں ہو جاؤں ساتھ اگر باد سحر دے تو پس محمل یار اک بھٹکتی ہوئی آواز فغاں ہو جاؤں اب یہ احساس کا عالم ہے کہ شاید کسی رات نفس سرد سے بھی شعلہ بجاں ہو جاؤں لا صراحی کہ کروں وہم و گماں غرق شراب اس سے پہلے کہ میں خود وہم و ...

    مزید پڑھیے

    ہم دل زہرہ وشاں میں خالق اندیشہ ہیں

    ہم دل زہرہ وشاں میں خالق اندیشہ ہیں گو خراباتی سہی جبریل کے ہم پیشہ ہیں پیرویٔ واعظان شہر میں بزدل ہیں ہم اور غزالوں کا تعاقب ہو تو شیر بیشہ ہیں جانیے کیا کیا مدارج اور بھی کرنے ہیں طے ہم ابھی ذہن‌ خدا وندی میں اک اندیشہ ہیں خشت و سنگ نا تراشیدہ سے ابھرا خد حسن مے گساروں کی ...

    مزید پڑھیے

    اور کھل جا کہ معارف کی گزر گاہوں میں

    اور کھل جا کہ معارف کی گزر گاہوں میں پیچ اے زلف سیہ فام ابھی باقی ہیں اک سبو اور کہ لوح دل مے نوشاں پر کچھ نقوش سحر و شام ابھی باقی ہیں ٹھہر اے باد سحر اس گل نورستہ کے نام اور بھی شوق کے پیغام ابھی باقی ہیں اے حریفان سبو گوش بر آواز رہو دامن وحی میں الہام ابھی باقی ہیں طول کھینچ ...

    مزید پڑھیے

    عشق کو کائنات کا مقصد و مدعا سمجھ

    عشق کو کائنات کا مقصد و مدعا سمجھ پھر ترا ظرف ہے اسے درد سمجھ دوا سمجھ راہ وفا میں مجھ کو حکم یہ ہے کہ اپنے آپ کو اٹھ تو غبار کر خیال بیٹھ تو نقش پا سمجھ میں جو حریم ناز میں شمع صفت خموش ہوں اس کو بھی اے نگاہ لطف کوشش التجا سمجھ اے دل بیقرار دوست دور ہے منزل وفا جا تجھے شوق دے خدا ...

    مزید پڑھیے

    ہم آہوان شب کا بھرم کھولتے رہے

    ہم آہوان شب کا بھرم کھولتے رہے میزان دلبری پہ انہیں تولتے رہے عکس جمال یار بھی کیا تھا کہ دیر تک آئینے قمریوں کی طرح بولتے رہے کیا کیا تھا حل مسئلۂ زندگی میں لطف جیسے کسی کا بند قبا کھولتے رہے پوچھو نہ کچھ کہ ہم سے غزالان بزم شب کس شہر دلبری کی زباں بولتے رہے کل شب تھا ذکر ...

    مزید پڑھیے

    شاید رخ حیات سے سرکے نقاب اور

    شاید رخ حیات سے سرکے نقاب اور بھر دو مرے سبو میں شراب گلاب اور ہوگی مرے سبو سے نمود ہزار صبح ابھریں گے اس افق سے ابھی آفتاب اور آتی ہے کوئے دار و رسن سے صدا ہنوز آئے ادھر جو ہے کوئی خانہ خراب اور مخمور بوئے زلف نہ آئیں گے ہوش میں چھڑکے ابھی نسیم بہاراں گلاب اور اے وارثان سطوت ...

    مزید پڑھیے

    ذوق نمو کو منزل دوست میں آ کے بھول جا

    ذوق نمو کو منزل دوست میں آ کے بھول جا اس طرح بے نیاز ہو سر کو جھکا کے بھول جا داغ فراق کے سوا حاصل عشق کچھ نہیں پردۂ جان و دل میں یہ شمع جلا کے بھول جا اس کے حریم ناز تک کوئی پہنچ سکا کہاں راہ گزار شوق کی خاک اڑا کے بھول جا حلقہ بگوش عشق ہو پھر نہ زوال ہے نہ موت پیک قضا پہ آخری تیر ...

    مزید پڑھیے

    میں نے کہا کہ تجزیۂ جسم و جاں کرو

    میں نے کہا کہ تجزیۂ جسم و جاں کرو اس نے کہا یہ بات سپرد بتاں کرو میں نے کہا کہ بہار ابد کا کوئی سراغ اس نے کہا تعاقب لالہ رخاں کرو میں نے کہا کہ صرف دل رائیگاں ہے کیا اس نے کہا آرزوئے رائیگاں کرو میں نے کہا کہ عشق میں بھی اب مزا نہیں اس نے کہا کہ از سر نو امتحاں کرو میں نے کہا کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3