لائی نہیں پیام کوئی زلف یار سے
لائی نہیں پیام کوئی زلف یار سے مجھ کو شکایتیں ہیں نسیم بہار سے کھیلا ہو جو درازیٔ گیسوئے یار سے وہ کیا ڈرے گا طول شب انتظار سے آہستہ اے نسیم کہ یہ زندگی مری ملتی ہوئی ہے شمع سر رہ گزار سے میرا ہی ایک عکس ہے کیا طور کیا کلیم دیکھے کوئی مجھے نگہ اعتبار سے اک داغ ہی سہی ٹھہر اے ...