Sirajuddin Siraj

سراج الدین سراج

سراج الدین سراج کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    مسکرانے پہ انہیں کس لئے رسوا کرتے

    مسکرانے پہ انہیں کس لئے رسوا کرتے بات ہی کیا تھی کہ جس بات کا چرچا کرتے لکھنا پڑتی جو کبھی ان کے سراپا پہ غزل پہروں تنہائی میں بیٹھے ہوئے سوچا کرتے وہ تو یوں کہیے کہ دیکھا نہیں ان کو ورنہ دیکھ لیتے جو انہیں لوگ تو دیکھا کرتے اب ہمیں اپنی تباہی میں کوئی شک نہ رہا ہم نے خود دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    میں کیا بتاؤں کہ مقصود جستجو کیا ہے

    میں کیا بتاؤں کہ مقصود جستجو کیا ہے مری نگاہ کو صدیوں سے آرزو کیا ہے یہ راز مجھ کو بتایا تری نگاہوں نے جو خامشی ہے تکلم تو گفتگو کیا ہے جو کوئی پوچھے تو میں خود بتا نہیں سکتا مرے شعور میں مفہوم رنگ و بو کیا ہے کسے خبر ہے کہ کب اس نے بولنا سیکھا کوئی بتائے کہ تاریخ گفتگو کیا ...

    مزید پڑھیے

    اسے کہتے ہیں اپنی ذات میں مستور ہو جانا

    اسے کہتے ہیں اپنی ذات میں مستور ہو جانا ترے نزدیک آنا اور خود سے دور ہو جانا علاج تشنگی یہ ہے کہ آنسو پی لئے جائیں کسی مے کش کا جیسے بے پیے مخمور ہو جانا ہمارا اختیار بے طلب جبر مشیت ہے وفا کے سلسلے میں فطرتاً مجبور ہو جانا کرشمہ ہے یہ حق گوئی کا ورنہ کیسے ممکن تھا مرے دل کا ...

    مزید پڑھیے

    ترے فراق کے لمحے گزر ہی جائیں گے

    ترے فراق کے لمحے گزر ہی جائیں گے کبھی تو زخم مرے دل کے بھر ہی جائیں گے ابھی تو جوش میں ہے ذوق جادہ پیمائی کبھی جو ہوش میں آئے تو گھر ہی جائیں گے تری جدائی کے لمحے عذاب ہیں لیکن ترے بغیر بھی یہ دن گزر ہی جائیں گے خیال تھا کہ نہ آتے تمہاری محفل میں اب آ گئے ہیں تو کچھ بات کر ہی ...

    مزید پڑھیے