سراج فیصل خان کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    ترے احساس میں ڈوبا ہوا میں

    ترے احساس میں ڈوبا ہوا میں کبھی صحرا کبھی دریا ہوا میں تری نظریں ٹکی تھیں آسماں پر ترے دامن سے تھا لپٹا ہوا میں کھلی آنکھوں سے بھی سویا ہوں اکثر تمہارا راستہ تکتا ہوا میں خدا جانے کے دلدل میں غموں کے کہاں تک جاؤں گا دھنستا ہوا میں بہت پر خار تھی راہ محبت چلا آیا مگر ہنستا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    حوصلے تھے کبھی بلندی پر

    حوصلے تھے کبھی بلندی پر اب فقط بے بسی بلندی پر خاک میں مل گئی انا سب کی چڑھ گئی تھی بڑی بلندی پر پھر زمیں پر بکھر گئی آ کر دھوپ کچھ پل رہی بلندی پر کھل رہی ہے تمام خوشیوں میں اک تمہاری کمی بلندی پر ہم زمیں سے یہی سمجھتے تھے ہے بہت روشنی بلندی پر گر گئی ہیں سماج کی قدریں چڑھ ...

    مزید پڑھیے

    تعلق توڑ کر اس کی گلی سے

    تعلق توڑ کر اس کی گلی سے کبھی میں جڑ نہ پایہ زندگی سے خدا کا آدمی کو ڈر کہاں اب وہ گھبراتا ہے کیول آدمی سے مری یہ تشنگی شاید بجھے گی کسی میری ہی جیسی تشنگی سے بہت چبھتا ہے یہ میری انا کو تمہارا بات کرنا ہر کسی سے خسارے کو خسارے سے بھروں گا نکالوں گا اجالا تیرگی سے تمہیں اے ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں وفاؤں سے رہتے تھے بے یقین بہت

    ہمیں وفاؤں سے رہتے تھے بے یقین بہت دل و نگاہ میں آئے تھے مہہ جبین بہت وہ ایک شخص جو دکھنے میں ٹھیک ٹھاک سا تھا بچھڑ رہا تھا تو لگنے لگا حسین بہت تو جا رہا تھا بچھڑ کے تو ہر قدم پہ ترے پھسل رہی تھی مرے پاؤں سے زمین بہت وہ جس میں بچھڑے ہوئے دل لپٹ کے روتے ہیں میں دیکھتا ہوں کسی فلم ...

    مزید پڑھیے

    وہ بڑے بنتے ہیں اپنے نام سے

    وہ بڑے بنتے ہیں اپنے نام سے ہم بڑے بنتے ہے اپنے کام سے وہ کبھی آغاز کر سکتے نہیں خوف لگتا ہے جنہیں انجام سے اک نظر محفل میں دیکھا تھا جسے ہم تو کھوئے ہے اسی میں شام سے دوستی چاہت وفا اس دور میں کام رکھ اے دوست اپنے کام سے جن سے کوئی واسطہ تک ہے نہیں کیوں وہ جلتے ہے ہمارے نام ...

    مزید پڑھیے

تمام

11 نظم (Nazm)

    کیفے

    دو ہی کپ منگاتا ہوں آج بھی میں کافی کے دیکھ کر یہ کیفے میں لوگ رونے لگتے ہیں کوئی ایک وہ ٹیبل بک کبھی نہیں کرتا جس پہ میں نے چابی سے ایک دل بنایا تھا اور دو نام لکھے تھے ہو گیا پرانا پر آج تک نہیں بدلا میز کا وہ اک گلدان پہلے وصل پر جس میں تم نے پھول رکھے تھے مجھ سے کوئی ویٹر اب ٹپ ...

    مزید پڑھیے

    پرفیوم

    ترے پرفیوم کی خوشبو میری جاناں ہمارے وصل پر پہلے گلے لگنے سے میرے فیوریٹ سوئیٹر پہ میرے ساتھ آئی تھی یہ تیرے پیار کی تن پہ مرے پہلی نشانی تھی جسے اب تک حفاظت سے مری ساری محبت سے سجا کے میں نے رکھا ہے یہ خوشبو چھوٹ نا جائے اسی ڈر سے دوبارہ میں نے اوس سوئیٹر کو پہنا ہے نا دھویا ہے

    مزید پڑھیے

    تخلیق

    وہ مجھ سے کہتی تھی میرے شاعر غزل سناؤ جو ان سنی ہو جو ان کہی ہو کہ جس کے احساس ان چھوئے ہوں ہوں شعر ایسے کہ پہلے مصرع کو سن کے من میں کھلے تجسس کا پھول ایسا مثال جس کی ادب میں سارے کہیں بھی نا ہو میں اس سے کہتا تھا میری جاناں غزل تو کوئی یہ کہہ چکا ہے یہ معجزہ تو خدا نے میرے دعا ...

    مزید پڑھیے

    محاذ

    میں ظالموں کے خلاف مٹی کا جسم لے کر کھڑا رہوں گا ضمیر جن کو بھی بیچنا ہے وہ بیچ دیں میں نہیں بکوں گا اڑا رہوں گا میں جانتا ہوں یہ بھیڑ مجھ کو تو ایک لمحے میں روند دے گی تو روند دے پھر کسے پڑی ہے ذرا سی ہمت بھی ہے اگر تو وہ بزدلی سے بہت بڑی ہے ہر ایک در بند ہو بھی جائے بھلے دریچوں کو ...

    مزید پڑھیے

    بے روزگار

    تو اور اک بار پھر میرا سلیکشن ہو نہیں پایا میری ہر ایک ناکامی پہ رسی مسکراتی ہے خوشی سے اینٹھتی ہے اور نئے بل پڑتے جاتے ہیں مجھے اپنا گلا گھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے میں اپنی چھت سے جب نیچے گلی میں جھانکتا ہوں تو یہ لگتا ہے سڑک مجھ کو اچھل کر کھینچ لے جائے گی اپنے سنگ ڈرا دیتا ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

تمام