کیفے

دو ہی کپ
منگاتا ہوں
آج بھی میں کافی کے
دیکھ کر یہ کیفے میں
لوگ رونے لگتے ہیں
کوئی ایک وہ ٹیبل
بک کبھی نہیں کرتا
جس پہ میں نے چابی سے ایک دل بنایا تھا
اور دو نام لکھے تھے
ہو گیا پرانا پر
آج تک نہیں بدلا
میز کا وہ اک گلدان
پہلے وصل پر جس میں
تم نے پھول رکھے تھے
مجھ سے کوئی ویٹر اب
ٹپ بھی تو نہیں لیتا
وہ دوکان مالک جو
چٹکلے سناتا تھا
کھلکھلا کے ہنستا تھا
دور اب خموشی سے مجھ کو تکتا رہتا ہے
اس صلیب پر میرا جسم لٹکا رہتا ہے
میں تمہارے کپ کو وہ
مجھ کو تکتا رہتا ہے
وقت کٹتا رہتا ہے