Siraj Aurangabadi

سراج اورنگ آبادی

صوفی شاعر جن کی مشہور غزل ’خبر تحیر عشق ‘ بہت گائی گئی ہے

Sufi poet known for his widely sung ghazal 'Khabar-e-tahayyur-e-ishq sun…'.

سراج اورنگ آبادی کی غزل

    آیا پیا شراب کا پیالا پیا ہوا

    آیا پیا شراب کا پیالا پیا ہوا دل کے دیے کی جوت سیں کاجل دیا ہوا آیا ہے میرے قتل پہ درپیش بے طرح آیا ہے مجھ کوں پیش وو اپنا کیا ہوا مارا ہوا ہے خضر محبت کی تیغ کا آب حیات شوق سیں تیرے جیا ہوا بیٹھا ہے تخت شوق پہ جو ہو کے بے ریا وو پادشاہ بارگہہ کبریا ہوا نکلا ہے دل جلا کے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    تری زلف زنار کا تار ہے

    تری زلف زنار کا تار ہے کہ جس تار میں دل گرفتار ہے کرشمے کے لشکر میں وو شاہ حسن صف خوب رویاں کا سردار ہے تلطف سیں پوچھے گا کب درد دل ستمگر ہے سرکش ہے عیار ہے جسے دل خراشی نہیں عشق کی طریق محبت میں بے کار ہے سجن لطف کر نرگس باغ پر تری چشم مے گوں کا بیمار ہے شفا دے مجھے مرہم وصل ...

    مزید پڑھیے

    تیرے ابرو کی عجب بیت ہے حالی اے شوخ

    تیرے ابرو کی عجب بیت ہے حالی اے شوخ جس میں ہے مطلب دیوان ہلالی اے شوخ گوہر اشک کوں ہے حلقہ بگوشی کا خیال گر لگے ہات ترے کان کی بالی اے شوخ روح فرہاد بھی خوش ہو کے مٹھائی بانٹے گر سنے تجھ لب شیریں ستی گالی اے شوخ جب سیں دیکھی ہے خط سبز میں تیرے لب سرخ تب سیں سبزے میں چھپی پان کی ...

    مزید پڑھیے

    صنم ہزار ہوا تو وہی صنم کا صنم

    صنم ہزار ہوا تو وہی صنم کا صنم کہ اصل ہستی نابود ہے عدم کا عدم اسی جہان میں گویا مجھے بہشت ملی اگر رکھو گے مرے پر یہی کرم کا کرم ابھی تو تم نے کئے تھے ہماری جاں بخشی پھر ایک دم میں وہی نیمچا علم کا علم وو گل بدن کا عجب ہے مزاج رنگا رنگ فجر کوں لطف تو پھر شام کوں ستم کا ستم نہ رکھ ...

    مزید پڑھیے

    یار کو بے حجاب دیکھا ہوں

    یار کو بے حجاب دیکھا ہوں میں سمجھتا ہوں خواب دیکھا ہوں یہ عجب ہے کہ دن کوں تاریکی رات کوں آفتاب دیکھا ہوں نسخۂ حسن میں ترے قد کوں مصرع انتخاب دیکھا ہوں کس ستی اب امید لطف رکھوں تجھ نگہ سیں عتاب دیکھا ہوں اب ہوا سب سیں فارغ التحصیل بے خودی کی کتاب دیکھا ہوں لشکر عشق جب سیں آیا ...

    مزید پڑھیے

    عمل سیں مے پرستوں کے تجھے کیا کام اے واعظ

    عمل سیں مے پرستوں کے تجھے کیا کام اے واعظ شراب شوق کا تو نے پیا نیں جام اے واعظ لگے گا سنگ خجلت شیشۂ ناموس پر تیرے عبث ہم بے گناہوں کوں نہ کر بد نام اے واعظ نہیں ہے امتیاز نیک و بد چشم حقیقت میں مجھے یکساں ہوا ہے کفر اور اسلام اے واعظ نیاز بے خودی بہتر نماز خود نمائی سیں نہ کر ...

    مزید پڑھیے

    اپنا جمال مجھ کوں دکھایا رسول آج

    اپنا جمال مجھ کوں دکھایا رسول آج عاجز کی التماس کوں کرنا قبول آج اے مہرباں طبیب شتابی علاج کر تیرے برہ کے درد سیں ہے دل میں سول آج مرہم ترے وصال کا لازم ہے اے صنم دل میں لگی ہے ہجر کی برچھی کی ہول آج گل رو بغیر خانۂ بلبل خراب ہے مرجھا رہا ہے صحن گلستاں میں پھول آج بے فکر ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ہر طرف یار کا تماشا ہے

    ہر طرف یار کا تماشا ہے اس کے دیدار کا تماشا ہے عشق اور عقل میں ہوئی ہے شرط جیت اور ہار کا تماشا ہے خلوت انتظار میں اس کی در و دیوار کا تماشا ہے سینۂ داغ داغ میں میرے صحن گل زار کا تماشا ہے ہے شکار کمند عشق سراجؔ اس گلے ہار کا تماشا ہے

    مزید پڑھیے

    اے دل بے ادب اس یار کی سوگند نہ کھا

    اے دل بے ادب اس یار کی سوگند نہ کھا توں ہر اک بات میں دل دار کی سوگند نہ کھا روح چندر بدن اے بو الہوس آزردہ نہ کر خوب نہیں تربت مہیار کی سوگند نہ کھا یہ ادا سرو میں زنہار نہیں اے قمری یار کے قامت و رفتار کی سوگند نہ کھا خوف کر خط کی سیاہی ستی اے وعدہ خلاف ہر گھڑی مصحف رخسار کی ...

    مزید پڑھیے

    خاک ہوں اعتبار کی سوگند

    خاک ہوں اعتبار کی سوگند مضطرب ہوں قرار کی سوگند مثل آئینہ پاک بازی میں صاف دل ہوں غبار کی سوگند حوض کوثر سیں پیاس بجھتی نہیں اوس لب آب دار کی سوگند معتبر نہیں جمال ظاہر کا گردش روزگار کی سوگند زندگی اے سراجؔ ماتم ہے مجھ کوں شمع مزار کی سوگند

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4