Sikandar Ali Wajd

سکندر علی وجد

سکندر علی وجد کی غزل

    ترے آتے ہی سب دنیا جواں معلوم ہوتی ہے

    ترے آتے ہی سب دنیا جواں معلوم ہوتی ہے خزاں رشک بہار جادواں معلوم ہوتی ہے جنون سجدہ ریزی کا یہ عالم ہے معاذ اللہ ہر اک چوکھٹ ترا ہی آستاں معلوم ہوتی ہے اسے ہر اہل دل پہروں مزے لے لے کے سنتا ہے مری بپتا حدیث دلبراں معلوم ہوتی ہے کٹے ہیں دن بلاؤں کے سہارے جن اسیروں کے انہیں بجلی ...

    مزید پڑھیے

    رنگ لایا دوانہ پن میرا

    رنگ لایا دوانہ پن میرا سی رہے ہیں وہ پیرہن میرا میں نوید بہار لایا تھا تذکرہ ہر چمن چمن میرا شبنم فکر و گلستان سخن جگمگاتا ہے پھولبن میرا لالہ و گل کھلے ہیں کانٹوں پر ان میں الجھا تھا پیرہن میرا یہ بھی اب تک نہیں ہوا معلوم میں سجن کا ہوں یا سجن میرا جو بھی ہے سب تری عنایت ...

    مزید پڑھیے

    ہزار نقص ہیں مجھ میں مرے کمال کو دیکھ

    ہزار نقص ہیں مجھ میں مرے کمال کو دیکھ مجھے نہ دیکھ دلآویزی خیال کو دیکھ گدائے حسن ترا خوگر سوال نہیں نگاہ شوق میں رعنائی سوال کو دیکھ نسیم صبح کی اٹکھیلیوں سے برہم ہے چمن میں پھول کے چہرے پہ اشتعال کو دیکھ غبار رند ہے یا خاک ساقی مہوش ادب سے چوم کے ہر ساغر سفال کو دیکھ خیال ...

    مزید پڑھیے

    شمیم زلف یار آئے نہ آئے

    شمیم زلف یار آئے نہ آئے مرے دل کو قرار آئے نہ آئے ابھی آیا ہے ہوش اے یاد جاناں نہ تڑپا بار بار آئے نہ آئے چراغ زندگانی بجھ رہا ہے وہ جان انتظار آئے نہ آئے کیا جو تم نے اپنے دل سے پوچھو ہمارا اعتبار آئے نہ آئے نگاہ اہل گلشن کہہ رہی ہے خزاں جائے بہار آئے نہ آئے بڑھے گا کارواں ...

    مزید پڑھیے

    ظلمت شب ہی سحر ہو جائے گی

    ظلمت شب ہی سحر ہو جائے گی شدت غم چارہ گر ہو جائے گی رونے والے یوں مصیبت پر نہ رو زندگی اک درد سر ہو جائے گی بعد تعمیر مکاں زنجیر غم الفت دیوار و در ہو جائے گی لا دلیل عشق و مستی درمیاں ختم بحث خیر و شر ہو جائے گی ذکر اپنا جا بجا اچھا نہیں سب کہانی بے اثر ہو جائے گی صبح راحت کے ...

    مزید پڑھیے

    شوق کی نکتہ دانیاں نہ گئیں

    شوق کی نکتہ دانیاں نہ گئیں رات بیتی کہانیاں نہ گئیں حسن نے دی ہزار بار شکست عشق کی لنترانیاں نہ گئیں نقش بن بن کے رہ گئیں دل میں سرسری نوجوانیاں نہ گئیں چہرۂ زندگی کی رونق ہیں حوصلوں کی نشانیاں نہ گئیں وجدؔ مایوسیوں کے زور میں بھی عزم کی کامرانیاں نہ گئیں

    مزید پڑھیے

    کیف جو روح پہ طاری ہے تجھے کیا معلوم

    کیف جو روح پہ طاری ہے تجھے کیا معلوم عمر آنکھوں میں گزاری ہے تجھے کیا معلوم نگہ اول بیباک نے میرے دل پر تیری تصویر اتاری ہے تجھے کیا معلوم مہر یا قہر ترے چاہنے والے کے لیے ہر ادا جان سے پیاری ہے تجھے کیا معلوم وقت کٹتا ہی نہیں صبح مسرت آ جا رات بیمار پہ بھاری ہے تجھے کیا ...

    مزید پڑھیے

    خوش جمالوں کی یاد آتی ہے

    خوش جمالوں کی یاد آتی ہے بے مثالوں کی یاد آتی ہے باعث رشک مہر و ماہ تھے جو ان ہلالوں کی یاد آتی ہے جن کی آنکھوں میں تھا سرور غزل ان غزالوں کی یاد آتی ہے سادگی لا جواب ہے جن کی ان سوالوں کی یاد آتی ہے

    مزید پڑھیے

    بیابانوں پہ زندانوں پہ ویرانوں پہ کیا گزری

    بیابانوں پہ زندانوں پہ ویرانوں پہ کیا گزری جہان ہوش میں آئے تو دیوانوں پہ کیا گزری دکھاؤں تجھ کو منظر کیا گلوں کی پائمالی کا چمن سے پوچھ لے نوخیز ارمانوں پہ کیا گزری بہار آئے تو خود ہی لالہ و نرگس بتا دیں گے خزاں کے دور میں دل کش گلستانوں پہ کیا گزری نشان شمع محفل ہے نہ خاک اہل ...

    مزید پڑھیے

    نظر نیچی ہے یار خوش نظر کی

    نظر نیچی ہے یار خوش نظر کی کرامت ہے یہ میری چشم تر کی مبارک تجھ کو اے سرو خراماں جوانی دھوپ جیسے دوپہر کی اسی کو لطف آیا زندگی کا جنوں میں زندگی جس نے بسر کی یہاں پرواز کے آداب سیکھو اسیری تربیت ہے بال و پر کی سفر کٹتا ہے اکثر بے خودی میں ادائیں یاد ہیں اک ہم سفر کی خوشا اے سوز ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2