Sidra Sahar Imran

سدرہ سحر عمران

سدرہ سحر عمران کی غزل

    وہ سرد دھوپ ریت سمندر کہاں گیا

    وہ سرد دھوپ ریت سمندر کہاں گیا یادوں کے قافلے سے دسمبر کہاں گیا کٹیا میں رہ رہا تھا کئی سال سے جو شخص تھا عشق نام جس کا قلندر کہاں گیا طوفان تھم گیا تھا ذرا دیر میں مگر اب سوچتی ہوں دل سے گزر کر کہاں گیا تیری گلی کی مجھ کو نشانی تھی یاد پر دیوار تو وہیں ہے ترا در کہاں گیا چائے ...

    مزید پڑھیے

    غمگین بے مزہ بڑی تنہا اداس ہے

    غمگین بے مزہ بڑی تنہا اداس ہے تیرے بغیر تو مری دنیا اداس ہے پھیلا ہوا ہے رات کی آنکھوں میں سوز ہجر مہتاب رت میں چاند کا چہرہ اداس ہے لو پھر سے آ گیا ہے جدائی کا مرحلہ آنکھیں ہیں نم مری ترا لہجہ اداس ہے بارش بہا کے لے گئی تنکوں کا آشیاں بھیگے شجر کی شاخ پہ چڑیا اداس ہے شہزادہ سو ...

    مزید پڑھیے

    اسباب ہست رہ میں لٹانا پڑا مجھے

    اسباب ہست رہ میں لٹانا پڑا مجھے پھر خالی ہاتھ دہر سے جانا پڑا مجھے سب لوگ تیرے شہر کے ماضی پرست تھے مشکل سے حال میں انہیں لانا پڑا مجھے پہلے بنائے آنکھ میں خوابوں کے مقبرے پھر حسرتوں کو دل میں دبانا پڑا مجھے مجھ کو تو خیر خانہ بدوشی ہی راس تھی تیرے لیے مکان بنانا پڑا مجھے کچھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2