وہ سرد دھوپ ریت سمندر کہاں گیا
وہ سرد دھوپ ریت سمندر کہاں گیا یادوں کے قافلے سے دسمبر کہاں گیا کٹیا میں رہ رہا تھا کئی سال سے جو شخص تھا عشق نام جس کا قلندر کہاں گیا طوفان تھم گیا تھا ذرا دیر میں مگر اب سوچتی ہوں دل سے گزر کر کہاں گیا تیری گلی کی مجھ کو نشانی تھی یاد پر دیوار تو وہیں ہے ترا در کہاں گیا چائے ...