Siddique Mujibi

صدیق مجیبی

صدیق مجیبی کی غزل

    میں بھی آوارہ ہوں تیرے سات آوارہ ہوا

    میں بھی آوارہ ہوں تیرے سات آوارہ ہوا لا تو میرے ہاتھ میں دے ہات آوارہ ہوا جنگلی پھولوں کی خوشبو رقص سرشاری شباب نذر کر مجھ کو بھی کچھ سوغات آوارہ ہوا ایک سرشاری ہے جسم و روح پر چھائی ہوئی ریزہ ریزہ آسماں برسات آوارہ ہوا اس خرابے میں بھی اک جنت بنا لی ہے جہاں ایک میں ہوں اک خدا ...

    مزید پڑھیے

    موج خیال یار غم آثار آئی ہے

    موج خیال یار غم آثار آئی ہے کیوں چاہتوں کے بیچ یہ دیوار آئی ہے اک بوند ہاتھ آئی ہے پتھر نچوڑ کر آنکھوں سے لب پہ قوت اظہار آئی ہے ہم دشمنوں میں اپنی زباں ہار آئے ہیں جب ہاتھ کٹ چکے ہیں تو تلوار آئی ہے کیوں آسماں نے دست تہی پھر کیا دراز کیوں دھوپ زیر سایۂ دیوار آئی ہے سورج جھلس ...

    مزید پڑھیے

    مرے چہرے سے غم آنکھوں سے حیرانی نہ جائے گی

    مرے چہرے سے غم آنکھوں سے حیرانی نہ جائے گی یہی صورت رہے گی اور پہچانی نہ جائے گی تمہارا جھوٹ میرے سچ کا قاتل ہے مگر دنیا تمہاری مان جائے گی مری مانی نہ جائے گی انا سر چڑھ گئی ہے اک بگولے کی طرح ایسی کہ سر جائے گا اک دن خوئے عریانی نہ جائے گی تمہارے پاس زنجیریں ہمارے دست و پا ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھ مرگ شناسائی کا سبب کیا ہے

    نہ پوچھ مرگ شناسائی کا سبب کیا ہے کبھی ہمیں تھا تعلق سبھوں سے اب کیا ہے جہاں سکوت مسلط ہے دم بخود ہے حیات وہیں سے شور قیامت اٹھے عجب کیا ہے جو ذہن ہی میں سیاہی انڈیل دے سورج تو پھر تمیز کسے صبح کیا ہے شب کیا ہے جنم دیا ہے دکھوں نے غموں نے پالا ہے خدا سے پوچھئے میرا حسب نسب کیا ...

    مزید پڑھیے

    نیرنگ جہاں رنگ تماشا ہے تو کیا ہے

    نیرنگ جہاں رنگ تماشا ہے تو کیا ہے ہر ایک قدم آگ کا دریا ہے تو کیا ہے ہم دل کے مصاحب ہیں ہر اک بات پہ راضی اک موڑ غلط راہ میں آیا ہے تو کیا ہے سو رنگ کے دریاؤں کا پانی ہے نظر میں اب بادیہ پیمائی صحرا ہے تو کیا ہے اک دھند ہے منظر سے زیادہ پس منظر اک وہم پر دل والا و شیدا ہے تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    بکھرتی ٹوٹتی شب کا ستارہ رکھ لیا میں نے

    بکھرتی ٹوٹتی شب کا ستارہ رکھ لیا میں نے مرے حصے میں جو آیا خسارہ رکھ لیا میں نے حساب دوستاں کرتے تو حرف آتا تعلق پر اٹھا رکھا اسے اور گوشوارہ رکھ لیا میں نے جدائی تو مقدر تھی مجھے احساس تھا لیکن کف امید پر پھر بھی شرارہ رکھ لیا میں نے ذرا سی بوند جو روشن ہے اب تک خلوت دل ...

    مزید پڑھیے

    آگ دیکھوں کبھی جلتا ہوا بستر دیکھوں

    آگ دیکھوں کبھی جلتا ہوا بستر دیکھوں رات آئے تو یہیں خواب مکرر دیکھوں ایک بے چین سمندر ہے مرے جسم میں قید ٹوٹ جائے جو یہ دیوار تو منظر دیکھوں رات گہری ہے بہت راز نہ دے گی اپنا میں تو سورج بھی نہیں ہوں کہ اتر کر دیکھوں خود پہ کیا بیت گئی اتنے دنوں میں تجھ بن یہ بھی ہمت نہیں اب ...

    مزید پڑھیے

    عجب پاگل ہے دل کار جہاں بانی میں رہتا ہے

    عجب پاگل ہے دل کار جہاں بانی میں رہتا ہے خدا جب دیکھتا ہے خود بھی حیرانی میں رہتا ہے میں وہ ٹوٹا ہوا تارا جسے محفل نہ راس آئی میں وہ شعلہ جو شب بھر آنکھ کے پانی میں رہتا ہے کوئی ایسا نہیں ملتا جو مجھ میں ڈوب کر دیکھے مرے غم کو جو میرے دل کی ویرانی میں رہتا ہے ہزاروں بجلیاں ٹوٹیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3