دل ہی گرداب تمنا ہے یہیں ڈوبتے ہیں
دل ہی گرداب تمنا ہے یہیں ڈوبتے ہیں اپنے ہی غم میں ترے خاک نشیں ڈوبتے ہیں دل فقیرانہ تھا مہر و مہ و انجم نہ بنے خس کی مانند رہے ہم کہ نہیں ڈوبتے ہیں ہم اگر ڈوبے تو کیا کون سے ایسے ہم تھے شہر کے شہر جہاں زیر زمیں ڈوبتے ہیں اپنی روپوشی تہ خاک مقدر ہے تو کیا ڈوبنے کو تو ستارے بھی ...