شمامہ افق کے تمام مواد

27 غزل (Ghazal)

    جلتے بجھتے ہوئے مکانوں سے

    جلتے بجھتے ہوئے مکانوں سے خوف آتا ہے آسمانوں سے آسماں اور زمین گرنے لگے ایک دوجے کو تھامے شانوں سے یہ نئے لوگ تو حقیقت میں منفرد ہیں بہت پرانوں سے زندگی تیری شاہراہوں پر رونقیں ہیں مری دکانوں سے سانپ ہوتے ہیں آستینوں میں فیض ملتا ہے آستانوں سے تیر الجھتے رہے شکاری کے اپنی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ دن سے اٹھ رہی ہے دل و شہر جاں سے خاک

    کچھ دن سے اٹھ رہی ہے دل و شہر جاں سے خاک جب ہم ہرے بھرے ہیں تو آئی کہاں سے خاک پھر بھی یہ دل دھڑک اٹھا اس کی پکار پر گو اس پہ لا کے ڈالی تھی سارے جہاں سے خاک چہرہ اٹا ہے دھول سے خالی ہیں دونوں ہاتھ تم آ رہے ہو چھان کے آخر کہاں سے خاک ہم اس لئے بھی اس سے ملاتے نہیں نظر نسبت زمین کو ہے ...

    مزید پڑھیے

    یوں صبح دکھائیں گے ہم رات کے ماروں کو

    یوں صبح دکھائیں گے ہم رات کے ماروں کو ٹانکیں گے دوپٹے پر ٹوٹے ہوئے تاروں کو آنکھیں ہی نہیں پہلے منظر بھی نیا دینا پھر ریت سے الجھانا ان خواب سواروں کو محراب سے دل اندر گونجی ہے محبت پھر دروازہ نہ کھولا تو ڈھائے گی مناروں کو تا حد نظر ہے اب تا حد نظر پانی طوفان کی آمد اب توڑے گی ...

    مزید پڑھیے

    جو ہو سکے تو میسر ہمیں تمام رہو

    جو ہو سکے تو میسر ہمیں تمام رہو قیام دل میں کرو اور یہیں مدام رہو یہ کوئی بات کہ اس کے ہوئے کبھی اس کے ہمارے ہو تو سراسر ہمارے نام رہو کبھی تو آؤ ہماری رسائی کی حد میں کبھی کبھی تو ہمارے لیے بھی عام رہو بعید کچھ بھی نہیں ہے ہماری بات سنو طناب خیمۂ امکاں ذرا سا تھام رہو نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    پرانے رستوں پہ کوئی کیا راستہ بنائے

    پرانے رستوں پہ کوئی کیا راستہ بنائے اسے بنانا ہے تو جدا راستہ بنائے میں اس کی تحویل میں دیا کھو چکی ہوں اب تو عجب نہیں خود ہوا مرا راستہ بنائے مجھے یقیں ہے کہ پانیوں پر بھی چل سکوں گی بغیر کشتی بہ زور پا راستہ بنائے میں اپنی حجت تمام کر کے رکی ہوئی ہوں اب اس سے آگے مرا خدا راستہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    رقاصہ

    تم نہیں جانتے ہو مجھے اس سے حاصل ہی کیا ہے مگر تمہیں جان کر اپنی پہچان کھوئے ہوئے میں تمہارے اشاروں پہ رقصاں رہی ایڑیوں میں کئی بار گھنگرو کنواں کھود کر مر گئے رقص کا ضابطہ ہے کہ تھکنا نہیں ہے جہاں تک طبلچی کی تھاپیں پڑیں طبلہ بجتا رہے رقص چلتا رہے میں رقاصہ ہوں رقص پیشہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    گمشدہ لوگ

    گم شدہ لوگ آخر کہاں جاتے ہیں شام ہوتے ہی پنچھی بھی لوٹ آتے ہیں رات آتے ہی تارے نکل آتے ہیں چاند ڈوبے تو وہ بھی ابھر آتے ہیں شب ڈھلے آفتابی ضیا ٹوٹ آتی ہے اور آندھیاں جتنی مرضی چلیں آخر کار رکتی ہیں جتنی بھی کالی گھٹائیں ڈرائیں مگر آسمانوں سے بادل بھی چھٹ جاتے ہیں گمشدہ لوگ بادل ...

    مزید پڑھیے