Shoaib Samar

شعیب ثمر

  • 1989

شعیب ثمر کی غزل

    ذرا مشکل ہے لیکن پھر بھی اکثر دیکھ لیتا ہوں

    ذرا مشکل ہے لیکن پھر بھی اکثر دیکھ لیتا ہوں تری آنکھوں میں وہ سمٹا سمندر دیکھ لیتا ہوں تکبر جب کبھی ہوتا ہے مجھ کو اس امیری پر شہر سے دور جا کر کوئی کھنڈر دیکھ لیتا ہوں میں بڑھ جاتا ہوں تیری سمت سب کچھ بھول کر لیکن ترے ہونٹوں میں پھر سے کوئی خنجر دیکھ لیتا ہوں نظر پھر کیوں نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑ جاؤں میں تجھ سے یا ذرا سا دور ہو جاؤں

    بچھڑ جاؤں میں تجھ سے یا ذرا سا دور ہو جاؤں یہی تو چاہتا ہے تو کہ میں رنجور ہو جاؤں دعا ہے یہ رہوں غالب میں اپنے نفس پر یا رب چلوں میں راہ حق میں اور تجھے منظور ہو جاؤں بتا دے کیا کروں جس سے تری نظروں میں چڑھ جاؤں بنوں سونا تری خاطر یا کوہ نور ہو جاؤں مجھے راہ صداقت میں خدا ثابت ...

    مزید پڑھیے

    ذرا سی بات پہ اکثر اکیلا چھوڑ جاتی ہے

    ذرا سی بات پہ اکثر اکیلا چھوڑ جاتی ہے ہنسی ہونٹوں پہ میرا زخم گہرا چھوڑ جاتی ہے اگر ہو فیصلہ قدرت کا تو مجبور ہوتی ہے وگرنہ کون ماں بچوں کو تنہا چھوڑ جاتی ہے کبھی وعدے کبھی یادیں کبھی آنسو کبھی آہیں تو جب جاتی ہے میرے پاس کیا کیا چھوڑ جاتی ہے میں اپنے گھر سے نکلا ہوں دعائیں ماں ...

    مزید پڑھیے