بچھڑ جاؤں میں تجھ سے یا ذرا سا دور ہو جاؤں

بچھڑ جاؤں میں تجھ سے یا ذرا سا دور ہو جاؤں
یہی تو چاہتا ہے تو کہ میں رنجور ہو جاؤں


دعا ہے یہ رہوں غالب میں اپنے نفس پر یا رب
چلوں میں راہ حق میں اور تجھے منظور ہو جاؤں


بتا دے کیا کروں جس سے تری نظروں میں چڑھ جاؤں
بنوں سونا تری خاطر یا کوہ نور ہو جاؤں


مجھے راہ صداقت میں خدا ثابت قدم رکھنا
کبھی موقع جو آ جائے تو میں منصور ہو جاؤں


ابھی تک کر کے بیٹھا ہوں میں ضبط غم ثمرؔ لیکن
نہ تڑپاؤ مجھے اتنا کی میں مجبور ہو جاؤں