ذرا مشکل ہے لیکن پھر بھی اکثر دیکھ لیتا ہوں

ذرا مشکل ہے لیکن پھر بھی اکثر دیکھ لیتا ہوں
تری آنکھوں میں وہ سمٹا سمندر دیکھ لیتا ہوں


تکبر جب کبھی ہوتا ہے مجھ کو اس امیری پر
شہر سے دور جا کر کوئی کھنڈر دیکھ لیتا ہوں


میں بڑھ جاتا ہوں تیری سمت سب کچھ بھول کر لیکن
ترے ہونٹوں میں پھر سے کوئی خنجر دیکھ لیتا ہوں


نظر پھر کیوں نہیں آتا اسے یہ زخم دل میرا
کیا کرتا ہے دعویٰ دل کے اندر دیکھ لیتا ہوں


عجب وقت جدائی ہے کسی کا بس نہیں چلتا
وہ دروازے پہ آتی ہے میں مڑ کر دیکھ لیتا ہوں


یہ عادت ہے میری رسوا مجھے ہونے نہیں دیتی
میں پھیلاتا ہوں جب بھی پیر چادر دیکھ لیتا ہوں


سنا ہے منزلیں ملتی ہیں مشکل سے محبت کی
ثمرؔ اس راہ بھی اک بار چل کر دیکھ لیتا ہوں