رفتار تیز تر کا بھرم ٹوٹنے لگے
رفتار تیز تر کا بھرم ٹوٹنے لگے
ایسے نہ چل کہ راہ میں دم ٹوٹنے لگے
نفرت کی آندھیوں کی جفا کاریاں نہ پوچھ
پتوں کی طرح شاخ سے ہم ٹوٹنے لگے
رک کر مجھے صدائیں نہ دیں ورنہ یوں نہ ہو
دشت جنوں میں میرا بھی رم ٹوٹنے لگے