Shiraz Akhtar Mughal

شیراز اختر مغل

شیراز اختر مغل کی غزل

    تم کو احساس کی دولت نہیں ملنے والی

    تم کو احساس کی دولت نہیں ملنے والی مر کے بھی مجھ کو محبت نہیں ملنے والی کھا لیے وقت کی تلخی نے سریلے لہجے اب وہ پہلی سی حلاوت نہیں ملنے والی یہ نئے دور کے بچے ہیں بڑے لگتے ہیں ان میں معصوم شرارت نہیں ملنے والی ضبط کرنے سے گزارا نہیں ہونے والا ظلم سہنے سے شرافت نہیں ملنے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ کو حسن کا شاہکار دکھانے سے رہی

    آنکھ کو حسن کا شاہکار دکھانے سے رہی شاعری ان کے خد و خال بنانے سے رہی یہ سبھی دشت مرا جوش جنوں جانتے ہیں یہ ہوا میری طرح خاک اڑانے سے رہی تیری بانہیں نہ سہی وسعت صحرا ہی سہی میری مٹی تو کسی طور ٹھکانے سے رہی ہم نے بھی چہرہ بدلنے کا ہنر سیکھ لیا دوستی اپنی بھی کچھ روز زمانے سے ...

    مزید پڑھیے

    پتھر نہ کوئی دھول نہ کانٹا دکھائی دے

    پتھر نہ کوئی دھول نہ کانٹا دکھائی دے یہ حالت جنون بھی تماشا دکھائی دے ہم نے نشان قبر کو آئینہ کر دیا شاید کسی کو وقت کا چہرہ دکھائی دے ایسا نہ ہو کہ شوق سے محروم ہی رہیں جو کچھ ہماری آنکھ نے دیکھا دکھائی دے ہو کر بھی کچھ نہیں ہوں اگر ہوں تو اے خدا مجھ کو مرے وجود کا ہونا دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    اپنی آشفتہ مزاجی کے ثمر بول پڑے

    اپنی آشفتہ مزاجی کے ثمر بول پڑے میں جو خاموش ہوا زخم جگر بول پڑے رات یادوں کے پرندوں نے بہت شور کیا جیسے خوابیدہ جزیروں میں سحر بول پڑے دل نے خاموش محبت کی طہارت سن لی دم رخصت جو ترے دیدۂ تر بول پڑے ان سے دن رات بدلنے کا سبب جاننا تھا شوق تقلید میں گم شمس و قمر بول پڑے پہلے ...

    مزید پڑھیے

    کس نے پڑھ کر پھونکا منتر پانی میں

    کس نے پڑھ کر پھونکا منتر پانی میں پتھر بن کے ڈوبے منظر پانی میں پیاسا گھاٹ سے لوٹ آیا تھا پیاسا کیوں مجھ پر راز کھلا یہ جا کر پانی میں جھیل امڈ کے چاند تلک جا پہنچی ہے کس نے پھینکے اتنے کنکر پانی میں میری آنکھ بھی دھیرے سے لگ جاتی ہے جب بھی سویا دیکھوں امبر پانی میں دیکھیں اب ...

    مزید پڑھیے