Sheen Kaaf Nizam

شین کاف نظام

  • 1947

ممتاز ما بعد جدید شاعر، ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ

Prominent post-modern poet, Sahitya Academy award winner.

شین کاف نظام کی غزل

    چال ہم سب سے چل گیا سورج

    چال ہم سب سے چل گیا سورج کتنا آگے نکل گیا سورج جلتے جلتے پگھل بھی سکتا ہے جب سنا تو دہل گیا سورج روز کی طرح کل بھی آؤں گا آج بھی سب کو چھل گیا سورج سر چھپانے کو جب جگہ نہ ملی کتنے چہروں میں ڈھل گیا سورج ایک بدلی جو پاس سے گزری رنگ کتنے بدل گیا سورج تہ کرو خواب شب سمیٹو اب پھر ...

    مزید پڑھیے

    کیا خبر تھی آتشیں آب و ہوا ہو جاؤں گا

    کیا خبر تھی آتشیں آب و ہوا ہو جاؤں گا خاک و خوں کا مستقل میں سلسلہ ہو جاؤں گا ابتدا ہوں آپ اپنی انتہا ہو جاؤں گا بارشوں کا قرب پا کر پھر ہرا ہو جاؤں گا جھاڑیوں کی انگلیاں لپکیں گی گردن کی طرف پہلی شب کے آخری پل کی دعا ہو جاؤں گا آسماں کی سمت اٹھیں گے بگولے اور میں رفتہ رفتہ اک ...

    مزید پڑھیے

    عکس نے آئینے کا گھر چھوڑا

    عکس نے آئینے کا گھر چھوڑا ایک سودا تھا جس نے سر چھوڑا بھاگتے منظروں نے آنکھوں میں جسم کو صرف آنکھ بھر چھوڑا ہر طرف روشنی سی پھیل گئی سانپ نے جب کبھی کھنڈر چھوڑا دھول اڑتی ہے دھوپ بیٹھی ہے اوس نے آنسوؤں کا گھر چھوڑا کھڑکیاں پیٹتی ہیں سر شب بھر آخری فرد نے بھی گھر چھوڑا کیا ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے ساتھ اب سایہ نہیں ہے

    کسی کے ساتھ اب سایہ نہیں ہے کوئی بھی آدمی پورا نہیں ہے مرے اندر جو اندیشہ نہیں ہے تو کیا میرا کوئی اپنا نہیں ہے کوئی پتہ کہیں پردہ نہیں ہے تو کیا اب دشت میں دریا نہیں ہے تو کیا اب کچھ بھی در پردہ نہیں ہے یہ جنگل ہے تو کیوں خطرہ نہیں ہے کہاں جاتی ہیں بارش کی دعائیں شجر پر ایک بھی ...

    مزید پڑھیے

    پاؤں میں دور کا سفر چمکے

    پاؤں میں دور کا سفر چمکے رات بستی میں جب کھنڈر چمکے گر دعا ہے تو پھر اثر چمکے شاخ پر ایک تو ثمر چمکے ایک آسیب ہے ہر اک گھر میں ایک ہی چہرہ در بدر چمکے ظلمتوں کی زمین پر دیکھیں کس طرح نور کا نگر چمکے ان چمکتے ہوئے اندھیروں میں ایک تو حرف معتبر چمکے روشنی ہو تو روح تک لرزے اور ...

    مزید پڑھیے

    منظر کو کسی طرح بدلنے کی دعا دے

    منظر کو کسی طرح بدلنے کی دعا دے دے رات کی ٹھنڈک کو پگھلنے کی دعا دے اے ساعت ویران کے بے خواب فرشتے اب چیخ کو سینے سے نکلنے کی دعا دے پتے کو پرندوں کی پناہوں پہ لگا دے پیڑوں کو یہاں پھولنے پھلنے کی دعا دے پڑھ ایسا وظیفہ کہ یہ کہسار نہ اجڑے چشموں کو پہاڑوں سے ابلنے کی دعا دے اب ...

    مزید پڑھیے

    آج ہر سمت بھاگتے ہیں لوگ

    آج ہر سمت بھاگتے ہیں لوگ گویا چوراہا ہو گئے ہیں لوگ ہر طرف سے تڑے مڑے ہیں لوگ جانے کیسے ٹکے ہوئے ہیں لوگ اپنی پہچان بھیڑ میں کھو کر خود کو کمروں میں ڈھونڈتے ہیں لوگ بند رہ رہ کے اپنے کمروں میں ٹیبلوں پر کھلے کھلے ہیں لوگ لے کے بارود کا بدن یارو آگ لینے نکل پڑے ہیں لوگ راستہ کس ...

    مزید پڑھیے

    میرے الفاظ میں اثر رکھ دے

    میرے الفاظ میں اثر رکھ دے سیپیاں ہیں تو پھر گہر رکھ دے بے خبر کی کہیں خبر رکھ دے حاصل زحمت سفر رکھ دے منزلیں بھر دے آنکھ میں اس کی اس کے پیروں میں پھر سفر رکھ دے چند لمحہ کوئی تو سستا لے راہ میں ایک دو شجر رکھ دے گر شجر میں ثمر نہیں ممکن اس میں سایا ہی شاخ بھر رکھ دے کل کے اخبار ...

    مزید پڑھیے

    اک سائیں سائیں گھیرے ہے گرتے مکان کو

    اک سائیں سائیں گھیرے ہے گرتے مکان کو اور آنکھیں تاکتی ہیں چمکتی چٹان کو چڑھتے ہی میرے ہو گئی دیوار سے الگ حسرت سے دیکھتا ہوں اسی نردباں کو اندیشے دور دور کے نزدیک کا سفر کشتی کو دیکھتا ہوں کبھی بادبان کو زندان روز و شب میں ہے ہم سب کو عمر قید کوئی بچائے آ کے مرے خاندان ...

    مزید پڑھیے

    بوند بن بن کے بکھرتا جائے

    بوند بن بن کے بکھرتا جائے عکس آئینے کو بھرتا جائے بن کے کل کل جو گزرتا جائے اپنے وعدے سے مکرتا جائے ایک ہی لے میں بہے جاتا ہے اور لگتا ہے ٹھہرتا جائے شہر ساگر کا بھی ہم زاد کہاں موج در موج بپھرتا جائے عکس معکوس ہوا ہے جب سے اپنی نظروں سے اترتا جائے ایک ندی ہے کہ رکتی ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3