Shaz Tamkanat

شاذ تمکنت

حیدرآباد کے ممتاز شاعر

A prominent poet from Hyderabad.

شاذ تمکنت کی نظم

    در گذر

    کون وہ لوگ تھے اب یاد نہیں آتا ہے پھینک آئے تھے مجھے یوسف کنعاں کی طرح کھینچ لائے تھے مجھے شہر کے بازاروں میں سب کو دکھلاتے تھے آئینہ حیراں کی طرح لوگ کہتے ہیں کہ کوئی بھی خریدار نہ تھا کون وہ لوگ تھے اب یاد نہیں آتا ہے چھوڑ آئے تھے سلگتے ہوئے میداں میں مجھے ایڑیاں رگڑیں مگر چشمۂ ...

    مزید پڑھیے

    قید حیات و بند غم

    آخر شب کی اداسی نم فضاؤں کا سکوت زخم سے مہتاب کے رستا ہے کرنوں کا لہو دل کی وادی پر ہے بے موسم گھٹاؤں کا سکوت کاش کوئی غم گسار آئے مداراتیں کرے موم بتی کی پگھلتی روشنی کے کرب میں دکھ بھرے نغمے سنائے دکھ بھری باتیں کرے کوئی افسانہ کسی ٹوٹی ہوئی مضراب کا فصل گل میں رائیگاں عرض ہنر ...

    مزید پڑھیے

    ترک تعلق

    پا بہ گل رات ڈھلے گی نہ سحر آئے گی کوئی سورج کسی مشرق سے نہ نکلے گا کبھی ریزہ ریزہ ہوئے مہتاب زمانے گزرے بجھ گئے وعدۂ موہوم کے سارے جگنو اب کوئی برق ہی چمکے گی نہ ابر آئے گا چار سو گھور اندھیرا ہے گھنا جنگل ہے تو کہاں جائے گی پھنکارتے سناٹے میں سرحد یاد گزشتہ سے پرے کچھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    آب و گل

    مجھے یاد پڑتا ہے اک عمر گزری لگاوٹ کی شبنم میں لہجہ ڈبو کر کوئی مجھ کو آواز دیتا تھا اکثر بلاوے کی معصومیت کے سہارے میں آہستہ آہستہ پہنچا یہاں تک بہ ہر سمت انبوہ آوارگاں تھا بڑے چاؤ سے میں نے اک اک سے پوچھا ''کہو کیا تم ہی نے پکارا تھا مجھ کو کہو کیا تم ہی نے پکارا تھا مجھ کو'' مگر ...

    مزید پڑھیے

    بے ننگ و نام

    رات ڈھلتے ہی اک آواز چلی آتی ہے بھول بھی جاؤ کہ میں نے تمہیں چاہا کب تھا کس صنوبر کے تلے میں نے قسم کھائی تھی کوئی طوفاں کسی پونم میں اٹھایا کب تھا میری راتوں کو کسی درد سے نسبت کیا تھی میری صبحوں کو دعاؤں سے علاقہ کب تھا ایک محمل کے سرہانے کوئی رویا تھا ضرور پس محفل کسی لیلیٰ نے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2