در گذر
کون وہ لوگ تھے اب یاد نہیں آتا ہے پھینک آئے تھے مجھے یوسف کنعاں کی طرح کھینچ لائے تھے مجھے شہر کے بازاروں میں سب کو دکھلاتے تھے آئینہ حیراں کی طرح لوگ کہتے ہیں کہ کوئی بھی خریدار نہ تھا کون وہ لوگ تھے اب یاد نہیں آتا ہے چھوڑ آئے تھے سلگتے ہوئے میداں میں مجھے ایڑیاں رگڑیں مگر چشمۂ ...