Shashikant Varma

ششی کانت ورما

ششی کانت ورما کی غزل

    تیرے پاس ہوں پر تجھ سے امان کا ڈر ہے

    تیرے پاس ہوں پر تجھ سے امان کا ڈر ہے عشق ہو رہا ہے اب یعنی جان کا ڈر ہے خامشی بھی دل میں کچھ اس طرح سے ہے قائم مانو لفظوں کو میرے اب زبان کا ڈر ہے اب یہاں قیامت کا تو نہیں ہے کوئی ڈر پر جہان کو تو خود اس جہان کا ڈر ہے ڈر تو ہر کسی کو لگتا ہے جنگ سے یعنی ڈر وہی ہے تیروں کا جو کمان کا ...

    مزید پڑھیے

    برسوں پہلے چلتے چلتے یوں ہی اٹھا لایا

    برسوں پہلے چلتے چلتے یوں ہی اٹھا لایا کالی راتوں سے میں اک روشنی اٹھا لایا عشق کو وہیں چھوڑ آیا میں حال پر اس کے عشق میں سے پر اپنی بندگی اٹھا لایا سرخ سے کسی کپڑے کو لپیٹے آئی شام مانو آسماں اس کی اوڑھنی اٹھا لایا پوچھی جب مثال اس کے حسن کی کسی نے تو پھول کی میں نازک سی پنکھڑی ...

    مزید پڑھیے

    حق جتانے کا بھی تجھ میں حوصلہ نہیں رہا

    حق جتانے کا بھی تجھ میں حوصلہ نہیں رہا عشق ہی نہیں رہا یا پھر گلہ نہیں رہا تیری یادیں ہی سبب ہے میری اس ہنسی کا اب یعنی یادوں میں میں آنسو بھی ملا نہیں رہا تجھ میں ہی ہے میری روشنی کا حل وگرنہ پھر اک ستارہ ہوں تو کیوں میں جھلملا نہیں رہا مطمئن ہے باغباں بھی جان کر کہ باگ ...

    مزید پڑھیے