تیرے پاس ہوں پر تجھ سے امان کا ڈر ہے
تیرے پاس ہوں پر تجھ سے امان کا ڈر ہے
عشق ہو رہا ہے اب یعنی جان کا ڈر ہے
خامشی بھی دل میں کچھ اس طرح سے ہے قائم
مانو لفظوں کو میرے اب زبان کا ڈر ہے
اب یہاں قیامت کا تو نہیں ہے کوئی ڈر
پر جہان کو تو خود اس جہان کا ڈر ہے
ڈر تو ہر کسی کو لگتا ہے جنگ سے یعنی
ڈر وہی ہے تیروں کا جو کمان کا ڈر ہے
سادگی سے ڈھک بھی لوں گا میں خامیاں اپنی
سادگی کو بھی میری پر گمان کا ڈر ہے