شارق کیفی کی نظم

    مشق

    تو وہ سب مشق تھی بے پردگی کی جو مجھے پچھلے کئی ایک سال سے ان اسپتالوں میں کرائی جا رہی تھی جہاں پر قید تھا میں کبھی مجھ کو مرے ہی پھیپھڑوں کی ایکس رے میں قید تصویریں دکھا کر کبھی پیشاب کی تھیلی لگا کر کہ میں پوری طرح بے شرم ہو جاؤں اس اک لمحے کے آنے تک جب اک انجان ہاتھ غسل کے تختے پہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3