حسن تیرا جو کبھی وجد میں لاتا ہے مجھے
حسن تیرا جو کبھی وجد میں لاتا ہے مجھے یہ جہاں آئنہ خانہ نظر آتا ہے مجھے دشت پر خار میں کھینچے لیے جاتا ہے مجھے ہر نیا عشق ترے ہجر میں پاتا ہے مجھے میں نہیں مسلک ارباب وفا سے واقف حسن کیوں راز کی ہر بات بتاتا ہے مجھے جانے یہ تو ہے ترا غم ہے کہ دل کی وحشت جانب کوہ ندا کوئی بلاتا ہے ...