شارق جمال کی غزل

    حسن تیرا جو کبھی وجد میں لاتا ہے مجھے

    حسن تیرا جو کبھی وجد میں لاتا ہے مجھے یہ جہاں آئنہ خانہ نظر آتا ہے مجھے دشت پر خار میں کھینچے لیے جاتا ہے مجھے ہر نیا عشق ترے ہجر میں پاتا ہے مجھے میں نہیں مسلک ارباب وفا سے واقف حسن کیوں راز کی ہر بات بتاتا ہے مجھے جانے یہ تو ہے ترا غم ہے کہ دل کی وحشت جانب کوہ ندا کوئی بلاتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    دست جنوں جو بند قبا تک پہنچ گیا

    دست جنوں جو بند قبا تک پہنچ گیا جوش بہار حسن صبا تک پہنچ گیا مجھ پر کھلا جو باب رموز خود آگہی میں خود سے ہو کے ذہن خدا تک پہنچ گیا آیا نہ زندگی کی حقیقت کا سنگ میل میں سرحد دیار فنا تک پہنچ گیا اس بت کی ہے عطا کہ مرا طمطراق حرف معراج حمد و مدح و ثنا تک پہنچ گیا عہد بہار میں اثر ...

    مزید پڑھیے

    خود پہ الزام دھر گیا ہوں میں

    خود پہ الزام دھر گیا ہوں میں کام مشکل تھا کر گیا ہوں میں کیسی دہشت سے بھر گیا ہوں میں خواب میں جیسے ڈر گیا ہوں میں جانے کس شے کی ہے تلاش مجھے کو بہ کو در بدر گیا ہوں میں مجھ کو اب کیسے پا سکے گا کوئی وقت تھا اور گزر گیا ہوں میں میرے چاروں طرف اندھیرا ہے کیا بتاؤں کدھر گیا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    تیرے حسن و جمال تک پہنچا

    تیرے حسن و جمال تک پہنچا میں بھی کتنے کمال تک پہنچا بعد مدت کے ذہن آشفتہ ایک نازک خیال تک پہنچا اے مرے شوق بے مثال مجھے آج اس بے مثال تک پہنچا اک زوال عروج سے ہو کر میں عروج زوال تک پہنچا ذہن آزاد ہو گیا میرا جب یقیں احتمال تک پہنچا تذکرہ حسن کے تناسب کا پھر ترے خد و خال تک ...

    مزید پڑھیے

    زمانے بھر کی کتابوں میں قید رہتا ہوں

    زمانے بھر کی کتابوں میں قید رہتا ہوں خرد کے کہنہ نصابوں میں قید رہتا ہوں ترے جمال کے سب بھید جان کر بھی میں نہ جانے کیوں ترے خوابوں میں قید رہتا ہوں ترے بدن میں ہیں کتنی قیامتیں پنہاں بڑے شدید عذابوں میں قید رہتا ہوں کروں بھی کیسے بھلا دشت آگہی کا سفر کہ میں یقیں کے سرابوں میں ...

    مزید پڑھیے

    ہے مکیں کوئی دوسرا مجھ میں

    ہے مکیں کوئی دوسرا مجھ میں مجھ سے بھی کچھ ہے ماورا مجھ میں شعلۂ طور جل بجھا مجھ میں کاش مل جائے اب خدا مجھ میں مجھ کو مجھ سے جدا کیا یعنی اس نے خود کو ملا دیا مجھ میں ذہن و دل کی حدوں سے دور کہیں باب امکاں کوئی کھلا مجھ میں شب کو وہ خود سپردگی اس کی جیسے اک راز کھل گیا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    شکستہ پا ہیں کوئی آسرا بناتے ہیں

    شکستہ پا ہیں کوئی آسرا بناتے ہیں مٹا کے خود کو جو ہم اک خدا بناتے ہیں ہمیں شعور حقیقت نہیں سو ہم اکثر فریب جنبش بال ہما بناتے ہیں وہ اپنے حسن کا ہر راز کھولنے کے لیے قبا بناتے ہیں بند قبا بناتے ہیں ابد کے دوش پہ سوئے ازل چلے ہیں کہ ہم نیا ہی نقش کوئی دہر کا بناتے ہیں خدائے موسم ...

    مزید پڑھیے

    اب تو اک عمر ہوئی یاد نہ کر لوں خود کو

    اب تو اک عمر ہوئی یاد نہ کر لوں خود کو ہوں کہیں ذہن میں ایجاد نہ کر لوں خود کو وہ خرابہ کہ جہاں کوئی نہ ہو میرے سوا اس خرابے میں ہی آباد نہ کر لوں خود کو جانے کس لمحۂ پر درد کی یاد آئی ہے روتے روتے یوں ہی برباد نہ کر لوں خود کو وہی تنہائی کا عالم وہی صیاد کا خوف اپنا زنداں ہوں تو ...

    مزید پڑھیے