اپنی آنکھوں پر وہ نیندوں کی ردا اوڑھے ہوئے
اپنی آنکھوں پر وہ نیندوں کی ردا اوڑھے ہوئے سو رہا ہے خواب کا اک سلسلہ اوڑھے ہوئے سردیوں کی رات میں وہ بے مکاں مفلس بشر کس طرح رہتا ہے اکلوتی ردا اوڑھے ہوئے اک عجب انداز سے آئی لحد پر اک دلہن چوڑیاں توڑے ہوئے دست حنا اوڑھے ہوئے خیر مقدم کے لئے بڑھنے لگیں میری طرف منزلیں اپنے ...