Sharib Mauranwi

شارب مورانوی

شارب مورانوی کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    پہنچ گیا تھا وہ کچھ اتنا روشنی کے قریب

    پہنچ گیا تھا وہ کچھ اتنا روشنی کے قریب بجھا چراغ تو پلٹا نہ تیرگی کے قریب سلگتی ریت پہ بھی اس کا حوصلہ دیکھو ہوئی نہ پیاس کبھی خیمہ زن نمی کے قریب بدن کے دشت میں جب دفن ہو گیا احساس وفا پھٹکتی بھلا کیسے آدمی کے قریب ہماری پیاس کے سورج نے ڈال کر کرنیں کیا ہے گہرے سمندر کو تشنگی ...

    مزید پڑھیے

    جو اپنی چشم تر سے دل کا پارہ چھوڑ جاتا ہے

    جو اپنی چشم تر سے دل کا پارہ چھوڑ جاتا ہے وہی محفل میں غم کا استعارہ چھوڑ جاتا ہے میاں غربت میں ہر اک بے سہارا چھوڑ جاتا ہے اندھیرا ہو تو سایہ بھی ہمارا چھوڑ جاتا ہے جدھر جلوے بکھرتے ہیں ادھر کرتا نہیں نظریں شکست خواب کے ڈر سے نظارہ چھوڑ جاتا ہے مجھے سیراب کرتا جا اگر تو اک ...

    مزید پڑھیے

    ملے ہیں درد ہی مجھ کو محبتوں کے عوض

    ملے ہیں درد ہی مجھ کو محبتوں کے عوض صلے میں ہاتھ کٹے ہیں مشقتوں کے عوض خموش رہ کے بھی میں گفتگو کروں ان سے نگاہ وہ مری پڑھ لیں سماعتوں کے عوض گھروں میں شمع کی صورت وہ روشنی کر کے پگھل رہا ہے ہر اک پل تمازتوں کے عوض نہ پوچھو باپ سے اپنے کبھی شب ہجرت ملے گا کیا تمہیں ان کی وصیتوں ...

    مزید پڑھیے

    جو آنسوؤں کی زباں کو میاں سمجھنے لگے

    جو آنسوؤں کی زباں کو میاں سمجھنے لگے سمندروں کا وہ درد نہاں سمجھنے لگے یہ جب سے جانا کہ زہر بدن نکلتا ہے ہم آنسوؤں کو بھی جنس گراں سمجھنے لگے جو ٹپکے دامن ہستی پہ اشک خوں میرے تو اہل زر اسے گل کاریاں سمجھنے لگے سروں پہ اوڑھ کے مزدور دھوپ کی چادر خود اپنے سر پہ اسے سائباں سمجھنے ...

    مزید پڑھیے

    پردۂ رخ کیا اٹھا ہر سو اجالے ہو گئے

    پردۂ رخ کیا اٹھا ہر سو اجالے ہو گئے سب اندھیرے دامن شب کے حوالے ہو گئے میں نے جب چاہا کہ ہوں سیراب دل کی حسرتیں سارے لمحے زندگی کے خشک پیالے ہو گئے بغض و نفرت کے دھویں سے گھٹ رہے تھے سب کے دم جل گئیں جب پیار کی شمعیں اجالے ہو گئے حسرتوں کو منزلیں مل جائیں ممکن ہی نہیں خواہشوں ...

    مزید پڑھیے

تمام