Sharib Mauranwi

شارب مورانوی

شارب مورانوی کی غزل

    پہنچ گیا تھا وہ کچھ اتنا روشنی کے قریب

    پہنچ گیا تھا وہ کچھ اتنا روشنی کے قریب بجھا چراغ تو پلٹا نہ تیرگی کے قریب سلگتی ریت پہ بھی اس کا حوصلہ دیکھو ہوئی نہ پیاس کبھی خیمہ زن نمی کے قریب بدن کے دشت میں جب دفن ہو گیا احساس وفا پھٹکتی بھلا کیسے آدمی کے قریب ہماری پیاس کے سورج نے ڈال کر کرنیں کیا ہے گہرے سمندر کو تشنگی ...

    مزید پڑھیے

    جو اپنی چشم تر سے دل کا پارہ چھوڑ جاتا ہے

    جو اپنی چشم تر سے دل کا پارہ چھوڑ جاتا ہے وہی محفل میں غم کا استعارہ چھوڑ جاتا ہے میاں غربت میں ہر اک بے سہارا چھوڑ جاتا ہے اندھیرا ہو تو سایہ بھی ہمارا چھوڑ جاتا ہے جدھر جلوے بکھرتے ہیں ادھر کرتا نہیں نظریں شکست خواب کے ڈر سے نظارہ چھوڑ جاتا ہے مجھے سیراب کرتا جا اگر تو اک ...

    مزید پڑھیے

    ملے ہیں درد ہی مجھ کو محبتوں کے عوض

    ملے ہیں درد ہی مجھ کو محبتوں کے عوض صلے میں ہاتھ کٹے ہیں مشقتوں کے عوض خموش رہ کے بھی میں گفتگو کروں ان سے نگاہ وہ مری پڑھ لیں سماعتوں کے عوض گھروں میں شمع کی صورت وہ روشنی کر کے پگھل رہا ہے ہر اک پل تمازتوں کے عوض نہ پوچھو باپ سے اپنے کبھی شب ہجرت ملے گا کیا تمہیں ان کی وصیتوں ...

    مزید پڑھیے

    جو آنسوؤں کی زباں کو میاں سمجھنے لگے

    جو آنسوؤں کی زباں کو میاں سمجھنے لگے سمندروں کا وہ درد نہاں سمجھنے لگے یہ جب سے جانا کہ زہر بدن نکلتا ہے ہم آنسوؤں کو بھی جنس گراں سمجھنے لگے جو ٹپکے دامن ہستی پہ اشک خوں میرے تو اہل زر اسے گل کاریاں سمجھنے لگے سروں پہ اوڑھ کے مزدور دھوپ کی چادر خود اپنے سر پہ اسے سائباں سمجھنے ...

    مزید پڑھیے

    پردۂ رخ کیا اٹھا ہر سو اجالے ہو گئے

    پردۂ رخ کیا اٹھا ہر سو اجالے ہو گئے سب اندھیرے دامن شب کے حوالے ہو گئے میں نے جب چاہا کہ ہوں سیراب دل کی حسرتیں سارے لمحے زندگی کے خشک پیالے ہو گئے بغض و نفرت کے دھویں سے گھٹ رہے تھے سب کے دم جل گئیں جب پیار کی شمعیں اجالے ہو گئے حسرتوں کو منزلیں مل جائیں ممکن ہی نہیں خواہشوں ...

    مزید پڑھیے

    وہ ڈر کے آگے نکل جائے گا اگر یوں ہی

    وہ ڈر کے آگے نکل جائے گا اگر یوں ہی تو جیت پاؤں کو چومے گی عمر بھر یوں ہی برہنہ پا مری سانسیں رگوں کے نیزوں پر کریں گی کیسے بھلا رقص عمر بھر یوں ہی سروں پہ اپنے تمازت کا بوجھ اٹھائے ہوئے یہ کون محو سفر ہے ڈگر ڈگر یوں ہی کہ جیسے پیاس سے لب جل رہے ہوں پانی کے شکم کی آگ سے جلتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    گر در حرف صداقت یہ نہیں تھا پھر کیوں

    گر در حرف صداقت یہ نہیں تھا پھر کیوں تم نے تالا مرے ہونٹوں پہ لگایا پھر کیوں لب پہ لفظوں کے کنول تم نے سجائے تھے اگر تو تکلم کے جزیروں سے کنارہ پھر کیوں مانا قیدی سے حکومت نہ ڈرے گی لیکن شاہ راہوں پہ سلاسل کا تماشہ پھر کیوں چیخ اٹھو گے جو دیکھیں مری بنجر آنکھیں شوق اتنا تھا تو ...

    مزید پڑھیے

    جو تیری یادوں سے اس دل کا آفتاب ملے

    جو تیری یادوں سے اس دل کا آفتاب ملے تو میری آنکھوں کو دریاؤں کا خطاب ملے مرے مکان تمنا کی سیڑھیوں پہ کبھی ترا شباب مجھے صورت گلاب ملے کرن کی نوکیں چبھیں تن میں تب ہوا احساس کہ خنجروں کی طرح مجھ سے آفتاب ملے تمہاری آنکھوں کے ان نیم وا دریچوں میں عذاب دید کی صورت شکستہ خواب ...

    مزید پڑھیے

    ظلم کرتے ہوئے وہ شخص لرزتا ہی نہیں

    ظلم کرتے ہوئے وہ شخص لرزتا ہی نہیں جیسے قہار کے معنی وہ سمجھتا ہی نہیں جتنا بھی بانٹ سکو بانٹ دو اس دولت کو علم اک ایسا خزانہ ہے جو گھٹتا ہی نہیں ہندو ملتا ہے مسلمان بھی عیسائی بھی لیکن اس دور میں انسان تو ملتا ہی نہیں میرا بچہ بھی الگ فکر کا مالک نکلا جو کبھی نقش قدم دیکھ کے ...

    مزید پڑھیے

    سکون قلب میسر کسے جہان میں ہے

    سکون قلب میسر کسے جہان میں ہے تری زمیں میں کہاں وہ جو آسمان میں ہے مزا حیات کا اس شخص سے کبھی پوچھو جو تیز دھوپ کی چادر کے سائبان میں ہے پلک سے ٹوٹ کے جب اشک خاک میں مل جائے سمجھ لو تب یہ غریب الوطن امان میں ہے مجھے بھی گونگا بنائیں گے ایک دن یہ لوگ محل کا عیب جو پوشیدہ اس زبان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2