Sharar Fatehpuri

شرر فتح پوری

شرر فتح پوری کی غزل

    تشنہ لب کوئی جو سرگشتہ سرابوں میں رہا

    تشنہ لب کوئی جو سرگشتہ سرابوں میں رہا بستۂ وہم و گماں بھاگتا خوابوں میں رہا دل کی آوارہ مزاجی کا گلا کیا کیجے خانہ برباد رہا خانہ خرابوں میں رہا ایک وہ حرف جنوں نقش گر لوح و قلم ایک وہ باب خرد بند کتابوں میں رہا بے حسی وہ ہے کہ اس دور میں جینے کا مزا نہ گناہوں میں رہا اور نہ ...

    مزید پڑھیے

    صدیوں صدیوں لمحہ بکھرا

    صدیوں صدیوں لمحہ بکھرا کتنا پھیلا کتنا بکھرا راہوں راہوں راہی بکھرے منزل منزل رستہ بکھرا کوچہ کوچہ وحشت پھیلی بستی بستی صحرا بکھرا جسم و جان کے رشتے ٹوٹے درپن درپن چہرا بکھرا نغمہ نغمہ یادوں کی لے ٹوٹ کے ساز تمنا بکھرا محفل محفل توبہ ٹوٹی ریزہ ریزہ شیشہ بکھرا کس کو ...

    مزید پڑھیے

    تیرا نقش کف پا تھا کیا تھا

    تیرا نقش کف پا تھا کیا تھا راہ میں پھول کھلا تھا کیا تھا کچھ نہ ہونے کا گماں تھا پھر بھی کچھ تو ہونے کو ہوا تھا کیا تھا جھوٹ تھا جو بھی کیا تھا میں نے اور جو تم نے کہا تھا کیا تھا کیا تھا ہم راہ خیالوں کی طرح سایہ سا ساتھ چلا تھا کیا تھا حسن تعبیر کے آئینے میں خواب کیا دیکھ رہا ...

    مزید پڑھیے

    ڈوبتے دل کا یہ منظر دیکھو

    ڈوبتے دل کا یہ منظر دیکھو کتنے بکھراؤ ہیں اندر دیکھو آئنہ دیکھ کے جینے والو دور حاضر کے بھی تیور دیکھو بجھ گئی ماتھے کی ایک ایک شکن خالی ہاتھوں کا مقدر دیکھو سنگ اٹھائے ہوئے پھرتے ہیں صنم دور رسوائیٔ آذر دیکھو اپنا ہی عکس دگر دیکھو گے اپنے اندر سے جو باہر دیکھو ہم جہاں آبلہ ...

    مزید پڑھیے

    الفاظ کے بدن کو لباس خیال دے

    الفاظ کے بدن کو لباس خیال دے حرف نوا کو پیکر معنی میں ڈھال دے دشواریٔ حیات کو دشوار تر بنا جس کا جواب بن نہ پڑے وہ سوال دے سرمستیوں کی موج میں لہرا کے جھوم جا اٹھ اور ایک جام فضا میں اچھال دے اہل خرد کو سونپ نہ دنیا کی باگ ڈور کار زمانہ اہل جنوں کو سنبھال دے لذت شناس تلخیٔ ...

    مزید پڑھیے

    اور کیا روز جزا دے گا مجھے

    اور کیا روز جزا دے گا مجھے زندہ رہنے کی سزا دے گا مجھے زخم ہی زخم ہوں میں داغ ہی داغ کون پھولوں کی قبا دے گا مجھے میں سمجھتا ہوں زمانے کا مزاج وہ بنائے گا مٹا دے گا مجھے بے کراں صدیوں کا سناٹا ہوں میں کون سا لمحہ صدا دے گا مجھے ٹوٹ کر لوح و قلم کی جاگیر کوئی دے گا بھی تو کیا دے گا ...

    مزید پڑھیے

    اپنے پس منظر میں منظر بولتے

    اپنے پس منظر میں منظر بولتے چیختے دیوار و در گھر بولتے کچھ تو کھلتا ماجرائے قتل و خوں چڑھ کے اوج دار پہ سر بولتے مصلحت تھی کوئی وہ چپ تھے اگر بولنے والے تو کھل کر بولتے جو طلسم آذری میں بند تھے وہ صنم پتھر کے کیوں کر بولتے بہہ گیا اشکوں کا سیل خوں کہاں خشک آنکھوں کے سمندر ...

    مزید پڑھیے

    صحرا صحرا گلشن گلشن

    صحرا صحرا گلشن گلشن گرد تمنا دامن دامن نقش تحیر چہرہ چہرہ حسن کرامت جوبن جوبن ایک ہی صورت جلوہ جلوہ ایک ہی مورت درپن درپن شانہ شانہ گیسو گیسو خوشبو چندن بن چندن بن ابرو ابرو کڑی کمانیں خنجر خنجر چتون چتون کاجل کاجل جھلمل جھلمل افشاں افشاں روشن روشن روپ کی ٹھنڈک چاندی ...

    مزید پڑھیے

    اپنی روداد کہوں یا غم دنیا لکھوں

    اپنی روداد کہوں یا غم دنیا لکھوں کون سی بات کہوں کون سا قصہ لکھوں باب تحریر میں ہے لوح و قلم پر تعزیر برگ سادہ ہی پہ اب حرف تمنا لکھوں شام تو شام تھی اب صبح کا منظر دیکھو کس کی میں ہجو کہوں کس کا قصیدہ لکھوں اس ستم پیشہ کا اعجاز ستم ہی ہوگا دست قاتل کو اگر دست مسیحا لکھوں اتنی ...

    مزید پڑھیے