تیرا نقش کف پا تھا کیا تھا
تیرا نقش کف پا تھا کیا تھا
راہ میں پھول کھلا تھا کیا تھا
کچھ نہ ہونے کا گماں تھا پھر بھی
کچھ تو ہونے کو ہوا تھا کیا تھا
جھوٹ تھا جو بھی کیا تھا میں نے
اور جو تم نے کہا تھا کیا تھا
کیا تھا ہم راہ خیالوں کی طرح
سایہ سا ساتھ چلا تھا کیا تھا
حسن تعبیر کے آئینے میں
خواب کیا دیکھ رہا تھا کیا تھا
دل کہ تنہا تھا سواد غم میں
شہر یادوں کا بسا تھا کیا تھا
کیا تھی وہ دیر و حرم کی دنیا
جو بھی دنیا کا خدا تھا کیا تھا
ہم تو بے نام تھے تسلیم مگر
آپ کا نام بڑا تھا کیا تھا