شمیم انور کی نظم

    اک کھلونے کی طرح

    اک کھلونے کی طرح چاہتوں کی بیڑی کے زور پر روتے بابا لوگوں کو منایا تھا ہنسایا تھا کل وہ جن کو ہم نے اپنے پیروں سے چلایا تھا ہاتھوں سے اٹھایا تھا آنکھوں سے دکھایا تھا آج ان کی انگلیاں پکڑ کے چل رہے ہیں ہم

    مزید پڑھیے

    کیا تمہیں کچھ خبر بھی ہے کہ

    کیا تمہیں کچھ خبر بھی ہے کہ ایک اچھے بھلے شخص نے ایک اچھے بھلے شخص کو سامنے والے فٹ پاتھ پر مار ڈالا ہے اس نے کافی کی ہلکی سی چسکی بھری اور چہرے پہ حیرت کا جنگل لیے مجھ کو تکتے ہوئے چار مینار سگریٹ کا پھر سے مہورت کیا اور پھر اپنے منہ سے اگلتے ہوئے وہ دھواں مجھ سے کہنے لگا شاید اس ...

    مزید پڑھیے