رکنے کا اب نام نہ لے ہے راہی چلتا جائے ہے
رکنے کا اب نام نہ لے ہے راہی چلتا جائے ہے بوڑھا برگد اپنے سائے میں خود ہی سستائے ہے بھینی بھینی مہوا کی بو دور گاؤں سے آئے ہے بھولی بسری کوئی کہانی نس نس آگ لگائے ہے الجھی سانسیں سرگوشی اور چوڑی کی مدھم آواز پاس کا کمرہ روز رات کی نیند اڑا لے جائے ہے کم کیا ہوتی لجا کی یہ دوری ...