شکیل جاذب کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    جز نہال آرزو سینے میں کیا رکھتا ہوں میں

    جز نہال آرزو سینے میں کیا رکھتا ہوں میں کوئی بھی موسم ہو یہ پودا ہرا رکھتا ہوں میں ورنہ کیا بندھن ہے ہم میں کون سی زنجیر ہے بس یونہی تجھ پر مری جاں مان سا رکھتا ہوں میں کار دنیا کو بھی کار عشق میں شامل سمجھ اس لیے اے زندگی تیری پتہ رکھتا ہوں میں میں کسی مشکل میں تجھ کو دیکھ سکتا ...

    مزید پڑھیے

    گرد مجنوں لے کے شاید باد صحرا جائے ہے

    گرد مجنوں لے کے شاید باد صحرا جائے ہے جانے کس وحشت میں بستی کو بگولہ جائے ہے میں نہ کہتا تھا کہ لازم ہے نگہ بھر فاصلہ جب بہت نزدیک ہو تو عکس دھندلا جائے ہے کیا کروں اے تشنگی تیرا مداوا بس وہ لب جن لبوں کو چھو کے پانی آگ بنتا جائے ہے خوف کا مفہوم پہلی بار سمجھا عشق میں بات ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    گردش میں زہر بھی ہے مسلسل لہو کے ساتھ

    گردش میں زہر بھی ہے مسلسل لہو کے ساتھ مرتا بھی جا رہا ہوں میں اپنی نمو کے ساتھ جن موسموں میں تیری رفاقت تھی ناگزیر تو نے رتیں بنائی ہیں وہ بھی عدو کے ساتھ مجھ کو عطا ہوا ہے یہ کیسا لباس زیست بڑھتے ہیں جس کے چاک برابر رفو کے ساتھ مجھ کو وہی ملا مجھے جس کی طلب نہ تھی مشروط کچھ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو ترے خیال سے وحشت کبھی نہ تھی

    مجھ کو ترے خیال سے وحشت کبھی نہ تھی اس درجہ بے ادب یہ طبیعت کبھی نہ تھی حد ہے اسی کے پاس ہے کردار کی سند جس کی تمام شہر میں عزت کبھی نہ تھی یارو دعا کرو یہ کوئی حادثہ نہ ہو پہلے یوں انتظار میں لذت کبھی نہ تھی یا تو جفائیں آپ کی حد سے گزر گئیں یا پھر ہمیں سزاؤں کی عادت کبھی نہ ...

    مزید پڑھیے

    تیری نظروں میں تو ابرو میں کماں ڈھونڈتا ہوں

    تیر نظروں میں تو ابرو میں کماں ڈھونڈتا ہوں اس کی آنکھوں میں گئی رت کے نشاں ڈھونڈتا ہوں نشۂ قرب سے بڑھ کر ہے تری کھوج مجھے تو جہاں مل نہ سکے تجھ کو وہاں ڈھونڈتا ہوں تازہ وارد ہوں میاں اور یہ شہر دل ہے کچھ کمانے کو یہاں کار زیاں ڈھونڈتا ہوں شک کی بے سمت مسافت ہی مجھے مار نہ دے جو ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    ہر نقش ادھورا ہے

    ڈھلتے ہوئے سورج کی اب آخری ہچکی ہے پت جھڑ کی اداسی میں بے برگ درختوں کی ہر اجڑی ہوئی ٹہنی سورج کے جنازے کو کاندھوں پہ اٹھائے ہے اس وقت مرا دل بھی بالکل ہے فلک جیسا ٹھہرے ہوئے اک پل میں ڈھلتا ہوا سورج ہے اس وقت محبت کا ہر نقش ادھورا ہے

    مزید پڑھیے

    شام مری کمزوری ہے

    مت پوچھ یہ مجھ سے دوست مرے کیوں شام ڈھلے ان آنکھوں میں بے نام سی ایک اداسی کی گھنگھور گھٹائیں رہتی ہیں کیوں بے خود ہو کر اس لمحے ڈھلتا ہوا سورج تکتا ہوں آنکھوں میں کسی کا عکس لیے کیوں بدن کتابیں تکتا ہوں مت پوچھ یہ وقت ہی ایسا ہے مجھے دل پر زور نہیں رہتا میں لاکھ چھپاتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی

    یاد کی کرنیں پریاں بن کر اپنی باہوں میں لپٹا کر تیرا چاند سا سندر مکھڑا سوچوں کے بے نور کھنڈر میں در آتی ہیں اور میں سوچ کے تپتے تھل میں تیرے ساتھ گزاری شامیں ایک اک کر کے گنتا ہوں جب میں تنہا ہوتا ہوں

    مزید پڑھیے