کن کی منزل پر رکا ہے قافلہ تقدیر کا
کن کی منزل پر رکا ہے قافلہ تقدیر کا بس کہ ہے ناقد مصور اپنی ہی تصویر کا مل نہ پائے گی رہائی وقت کے زندان سے صورت شام و سحر ہے سلسلہ زنجیر کا زندگی اپنی بسر ہوتی ہمیشہ خواب میں خواب میں کھلتا نہیں عقدہ اگر تعبیر کا وارث کون و مکاں ہیں کہکشاں در کہکشاں کیوں نہ ہو وابستہ ہم سے ...