اک سوچ آئی دل میں ترے انتظار کی
اک سوچ آئی دل میں ترے انتظار کی اور اپنے آپ بڑھ گئی رفتار کار کی یہ ماجرا ہے شہر میں آوارگی کا دوست سو بات اس میں دشت کی آئے نہ خار کی وہ کیمرے سے جھٹ مرے کمرے میں آ گئی اس خوش بدن نے آج بہت دور مار کی دیکھے بغیر وصل کی منزل کو سر کیا جسموں نے اب صدا کی روش اختیار کی اب تیز رابطوں ...