چراغ خود ہی بجھایا بجھا کے چھوڑ دیا
چراغ خود ہی بجھایا بجھا کے چھوڑ دیا وہ غیر تھا اسے اپنا بنا کے چھوڑ دیا ہزار چہرے ہیں موجود آدمی غائب یہ کس خرابے میں دنیا نے لا کے چھوڑ دیا میں اپنی جاں میں اسے جذب کس طرح کرتا اسے گلے سے لگایا لگا کے چھوڑ دیا میں جا چکا ہوں مرے واسطے اداس نہ ہو میں وہ ہوں تو نے جسے مسکرا کے ...