Shahzad Ahmad

شہزاد احمد

نئی اردو غزل کے اہم ترین پاکستانی شاعروں میں نمایاں

One of the leading poets of new Urdu ghazal.

شہزاد احمد کی غزل

    چراغ خود ہی بجھایا بجھا کے چھوڑ دیا

    چراغ خود ہی بجھایا بجھا کے چھوڑ دیا وہ غیر تھا اسے اپنا بنا کے چھوڑ دیا ہزار چہرے ہیں موجود آدمی غائب یہ کس خرابے میں دنیا نے لا کے چھوڑ دیا میں اپنی جاں میں اسے جذب کس طرح کرتا اسے گلے سے لگایا لگا کے چھوڑ دیا میں جا چکا ہوں مرے واسطے اداس نہ ہو میں وہ ہوں تو نے جسے مسکرا کے ...

    مزید پڑھیے

    جس نے تری آنکھوں میں شرارت نہیں دیکھی

    جس نے تری آنکھوں میں شرارت نہیں دیکھی وہ لاکھ کہے اس نے محبت نہیں دیکھی اک روپ مرے خواب میں لہرا سا گیا تھا پھر دل میں کوئی چیز سلامت نہیں دیکھی آئینہ تجھے دیکھ کے گل نار ہوا تھا شاید تری آنکھوں نے وہ رنگت نہیں دیکھی یوں نقش ہوا آنکھ کی پتلی پہ وہ چہرہ پھر ہم نے کسی اور کی صورت ...

    مزید پڑھیے

    دل کا برا نہیں مگر شخص عجیب ڈھب کا ہے

    دل کا برا نہیں مگر شخص عجیب ڈھب کا ہے مجھ سے ہے خاص دشمنی ویسے تو یار سب کا ہے دوریوں نے مٹا دیے جو بھی تھے قربتوں کے رنج اب مری بات بات میں رنگ تری طلب کا ہے میرے لہو میں تھی رواں جب ترے سانس کی مہک جانے یہ کب کی بات ہے جانے یہ ذکر کب کا ہے ایک ذرا سی بات پر بدلی تھی جب تری نظر تجھ ...

    مزید پڑھیے

    یہ بھی سچ ہے کہ نہیں ہے کوئی رشتہ تجھ سے

    یہ بھی سچ ہے کہ نہیں ہے کوئی رشتہ تجھ سے جتنی امیدیں ہیں وابستہ ہیں تنہا تجھ سے ہم نے پہلی ہی نظر میں تجھے پہچان لیا مدتوں میں نہ ہوئے لوگ شناسا تجھ سے شب تاریک فروزاں تری خوشبو سے ہوئی صبح کا رنگ ہوا اور بھی گہرا تجھ سے بے تعلق بھی ہیں ہر رنگ ہر انداز سے ہم وہ تعلق بھی ہے قائم ...

    مزید پڑھیے

    جل بھی چکے پروانے ہو بھی چکی رسوائی

    جل بھی چکے پروانے ہو بھی چکی رسوائی اب خاک اڑانے کو بیٹھے ہیں تماشائی اب دل کو کسی کروٹ آرام نہیں ملتا اک عمر کا رونا ہے دو دن کی شناسائی اب وسعت عالم بھی کم ہے مری وحشت کو کیا مجھ کو ڈرائے گی اس دشت کی پہنائی جی میں ہے کہ اس در سے اب ہم نہیں اٹھیں گے جس در پہ نہ جانے کی سو بار قسم ...

    مزید پڑھیے

    جو شجر سوکھ گیا ہے وہ ہرا کیسے ہو

    جو شجر سوکھ گیا ہے وہ ہرا کیسے ہو میں پیمبر تو نہیں میرا کہا کیسے ہو دل کے ہر ذرے پہ ہے نقش محبت اس کی نور آنکھوں کا ہے آنکھوں سے جدا کیسے ہو جس کو جانا ہی نہیں اس کو خدا کیوں مانیں اور جسے جان چکے ہیں وہ خدا کیسے ہو عمر ساری تو اندھیرے میں نہیں کٹ سکتی ہم اگر دل نہ جلائیں تو ضیا ...

    مزید پڑھیے

    حال اس کا ترے چہرہ پہ لکھا لگتا ہے

    حال اس کا ترے چہرہ پہ لکھا لگتا ہے وہ جو چپ چاپ کھڑا ہے ترا کیا لگتا ہے یوں تری یاد میں دن رات مگن رہتا ہوں دل دھڑکنا ترے قدموں کی صدا لگتا ہے یوں تو ہر چیز سلامت ہے مری دنیا میں اک تعلق ہے کہ جو ٹوٹا ہوا لگتا ہے اے مرے جذب دروں مجھ میں کشش ہے اتنی جو خطا ہوتا ہے وہ تیر بھی آ لگتا ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس غم سے عقیدت ہو گئی ہے

    یہ کس غم سے عقیدت ہو گئی ہے غم دنیا سے فرصت ہو گئی ہے ہم اپنے حال پر خود رو دیے ہیں کبھی ایسی بھی حالت ہو گئی ہے اگر دو دل کہیں بھی مل گئے ہیں زمانے کو شکایت ہو گئی ہے کہاں میں اور کہاں آلام ہستی مگر جینا تو عادت ہو گئی ہے ذرا سا غم ہوا اور رو دیے ہم بڑی نازک طبیعت ہو گئی ہے خبر ...

    مزید پڑھیے

    جان مقدر میں تھی جان سے پیارا نہ تھا

    جان مقدر میں تھی جان سے پیارا نہ تھا میرے لیے صبح تھی صبح کا تارا نہ تھا بحر شب و روز میں بہہ گئے تنکے سے ہم موج بلا خیز تھی اور کنارا نہ تھا جان کے دشمن تھے سب لوگ ترے شہر کے عمر کٹی جس جگہ پل بھی گزارا نہ تھا سرد رہی عمر بھر انجمن آرزو خار و خس شوق میں کوئی شرارہ نہ تھا کس کے ...

    مزید پڑھیے

    جو دل میں کھٹکتی ہے کبھی کہہ بھی سکو گے

    جو دل میں کھٹکتی ہے کبھی کہہ بھی سکو گے یا عمر بھر ایسے ہی پریشان پھرو گے پتھر کی ہے دیوار تو سر پھوڑنا سیکھو یہ حال رہے گا تو جیو گے نہ مرو گے طوفان اٹھاؤ گے کبھی اپنے جہاں میں یا آنکھ کے پانی ہی کو سیلاب کہوگے سوئے ہو اندھیرے میں چراغوں کو بجھا کر آئے گا نظر خاک اگر جاگ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5