رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا
رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا وہ کیوں گیا ہے یہ بھی بتا کر نہیں گیا وہ یوں گیا کہ باد صبا یاد آ گئی احساس تک بھی ہم کو دلا کر نہیں گیا یوں لگ رہا ہے جیسے ابھی لوٹ آئے گا جاتے ہوئے چراغ بجھا کر نہیں گیا بس اک لکیر کھینچ گیا درمیان میں دیوار راستے میں بنا کر نہیں گیا شاید وہ مل ...