Shahzad Ahmad

شہزاد احمد

نئی اردو غزل کے اہم ترین پاکستانی شاعروں میں نمایاں

One of the leading poets of new Urdu ghazal.

شہزاد احمد کی غزل

    ویسے تو اک دوسرے کی سب سنتے ہیں

    ویسے تو اک دوسرے کی سب سنتے ہیں جن کو سنانا چاہتا ہوں کب سنتے ہیں اب بھی وہی دن رات ہیں لیکن فرق یہ ہے پہلے بولا کرتے تھے اب سنتے ہیں شک اپنی ہی ذات پہ ہونے لگتا ہے اپنی باتیں دوسروں سے جب سنتے ہیں محفل میں جن کو سننے کی تاب نہ تھی وہ باتیں تنہائی میں اب سنتے ہیں جینا ہم کو ویسے ...

    مزید پڑھیے

    دل و نظر پہ ترے بعد کیا نہیں گزرا

    دل و نظر پہ ترے بعد کیا نہیں گزرا تجھے گماں کہ کوئی حادثہ نہیں گزرا وہاں وہاں بھی مجھے لے گیا ہے شوق سفر کبھی جہاں سے کوئی قافلہ نہیں گزرا اگرچہ تو بھی نہیں اب دلوں کی دنیا میں مگر یہاں کوئی تیرے سوا نہیں گزرا ہم اب تو اس کو بھی اک حادثہ سمجھتے ہیں خیال تھا کہ کوئی حادثہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ابلیس بھی رکھ لیتے ہیں جب نام فرشتے

    ابلیس بھی رکھ لیتے ہیں جب نام فرشتے میں کیوں نہ کہوں مجھ سے بھی ہیں خام فرشتے وہ نور ہیں میں خاک ہوں لیکن مرے باعث لیتے نہیں اک لمحہ بھی آرام فرشتے تنہائی میں آ جاتی ہیں حوریں مرے گھر میں چمکاتے ہیں مسجد کے در و بام فرشتے اک میں ہی تو ہوں رات گئے جاگنے والا سو جاتے ہیں بے ہوش سر ...

    مزید پڑھیے

    چپ کے عالم میں وہ تصویر سی صورت اس کی

    چپ کے عالم میں وہ تصویر سی صورت اس کی بولتی ہے تو بدل جاتی ہے رنگت اس کی سیڑھیاں چڑھتے اچانک وہ ملی تھی مجھ کو اس کی آواز میں موجود تھی حیرت اس کی ہاتھ چھو لوں تو لرز جاتی ہے پتے کی طرح وہی ناکردہ گناہی پہ ندامت اس کی کسی ٹھہری ہوئی ساعت کی طرح مہر بہ لب مجھ سے دیکھی نہیں جاتی یہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ جا چکا ہے تو کیوں بے قرار اتنے ہو

    وہ جا چکا ہے تو کیوں بے قرار اتنے ہو محبت اس سے کرو جس کو بھول سکتے ہو نشان منزل جاں گر نہیں ملا نہ سہی چلو سفر تو کیا ہے کہیں تو پہنچے ہو تمام عمر نہ ملنے کا حوصلہ ہی سہی تم اپنے دل میں کوئی آرزو تو رکھتے ہو سفر بھی تم نے کیا آفتاب کی صورت ابھی تک اپنے ہی نقش قدم پہ چلتے ہو جو ...

    مزید پڑھیے

    نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے

    نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے وہ مجھے دیکھ کے پہچان لیا کرتے تھے آخر کار ہوئے تیری رضا کے پابند ہم کہ ہر بات پہ اصرار کیا کرتے تھے خاک ہیں اب تری گلیوں کی وہ عزت والے جو ترے شہر کا پانی نہ پیا کرتے تھے اب تو انسان کی عظمت بھی کوئی چیز نہیں لوگ پتھر کو خدا مان لیا کرتے ...

    مزید پڑھیے

    رات کی نیندیں تو پہلے ہی اڑا کر لے گیا

    رات کی نیندیں تو پہلے ہی اڑا کر لے گیا رہ گئی تھی آرزو سو وہ بھی آ کر لے گیا دن نکلتے ہی وہ خوابوں کے جزیرے کیا ہوئے صبح کا سورج مری آنکھیں چرا کر لے گیا دور سے دیکھو تو یہ دریا ہے پانی کی لکیر موج میں آیا تو جنگل بھی بہا کر لے گیا اس نے تو ان موتیوں پر خاک بھی ڈالی نہیں آنکھ کی ...

    مزید پڑھیے

    میں اکیلا ہوں یہاں میرے سوا کوئی نہیں

    میں اکیلا ہوں یہاں میرے سوا کوئی نہیں چل رہا ہوں اور میرا نقش پا کوئی نہیں ذہن کے تاریک گوشوں سے اٹھی تھی اک صدا میں نے پوچھا کون ہے اس نے کہا کوئی نہیں دیکھ کر ہر ایک شے کا فیصلہ کرتے ہیں لوگ آنکھ کی پتلی میں کیا ہے دیکھتا کوئی نہیں کس کو پہچانوں کہ ہر پہچان مشکل ہو گئی خود نما ...

    مزید پڑھیے

    تری تلاش تو کیا تیری آس بھی نہ رہے

    تری تلاش تو کیا تیری آس بھی نہ رہے عجب نہیں کہ کسی دن یہ پیاس بھی نہ رہے ہر ایک سمت خلا ہی خلا نظر آئیں خرابۂ دل ویراں میں یاس بھی نہ رہے غم فراق کی تلخی وہ دشت ہے کہ جہاں کوئی قریب تو کیا آس پاس بھی نہ رہے ترا خیال ہی پر تول کر اڑا لے جائے کوئی امید شریک حواس بھی نہ رہے تمام رنگ ...

    مزید پڑھیے

    وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو

    وہ مرے پاس ہے کیا پاس بلاؤں اس کو دل میں رہتا ہے کہاں ڈھونڈنے جاؤں اس کو آج پھر پہلی ملاقات سے آغاز کروں آج پھر دور سے ہی دیکھ کے آؤں اس کو قید کر لوں اسے آنکھوں کے نہاں خانے میں چاہتا ہوں کہ کسی سے نہ ملاؤں اس کو اسے دنیا کی نگاہوں سے کروں میں محفوظ وہ وہاں ہو کہ جہاں دیکھ نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5