Shahzad Ahmad

شہزاد احمد

نئی اردو غزل کے اہم ترین پاکستانی شاعروں میں نمایاں

One of the leading poets of new Urdu ghazal.

شہزاد احمد کی غزل

    یہ سوچ کر کہ تیری جبیں پر نہ بل پڑے

    یہ سوچ کر کہ تیری جبیں پر نہ بل پڑے بس دور ہی سے دیکھ لیا اور چل پڑے دل میں پھر اک کسک سی اٹھی مدتوں کے بعد اک عمر کے رکے ہوئے آنسو نکل پڑے سینے میں بے قرار ہیں مردہ محبتیں ممکن ہے یہ چراغ کبھی خود ہی جل پڑے اے دل تجھے بدلتی ہوئی رت سے کیا ملا پودوں میں پھول اور درختوں میں پھل ...

    مزید پڑھیے

    پرانے دوستوں سے اب مروت چھوڑ دی ہم نے

    پرانے دوستوں سے اب مروت چھوڑ دی ہم نے معزز ہو گئے ہم بھی شرافت چھوڑ دی ہم نے میسر آ چکی ہے سربلندی مڑ کے کیوں دیکھیں امامت مل گئی ہم کو تو امت چھوڑ دی ہم نے کسے معلوم کیا ہوگا مآل آئندہ نسلوں کا جواں ہو کر بزرگوں کی روایت چھوڑ دی ہم نے یہ ملک اپنا ہے اور اس ملک کی سرکار اپنی ...

    مزید پڑھیے

    واقعہ کوئی نہ جنت میں ہوا میرے بعد

    واقعہ کوئی نہ جنت میں ہوا میرے بعد آسمانوں پہ اکیلا ہے خدا میرے بعد پھر دکھاتا ہے مجھے جنت فردوس کے خواب کیا فرشتوں میں ترا جی نہ لگا میرے بعد کچھ نہیں ہے تری دنیا میں ہیولوں کے سوا مجھ سے پہلے بھی وہی تھا جو ہوا میرے بعد خاک صحرائے جنوں نرم ہے ریشم کی طرح آبلہ ہے نہ کوئی آبلہ ...

    مزید پڑھیے

    میں جو روتا ہوں تو کہتے ہو کہ ایسا نہ کرو

    میں جو روتا ہوں تو کہتے ہو کہ ایسا نہ کرو تم اگر میری جگہ ہو تو بھلا کیا نہ کرو اب تو اے دل ہوس ساغر و مینا نہ کرو چھوڑ بھی دو یہ تقاضا یہ تقاضا نہ کرو دل پہ اے دوست قیامت سی گزر جاتی ہے تم نگاہ غلط انداز سے دیکھا نہ کرو پھر بھی آنکھیں انہیں ہر بات بتا دیتی ہیں دل تو کہتا ہے کسی ...

    مزید پڑھیے

    اس بھرے شہر میں آرام میں کیسے پاؤں

    اس بھرے شہر میں آرام میں کیسے پاؤں جاگتے چیختے رنگوں کو کہاں لے جاؤں پیرہن چست ہوا سست کھڑی دیواریں اسے چاہوں اسے روکوں کہ جدا ہو جاؤں حسن بازار کی زینت ہے مگر ہے تو سہی گھر سے نکلا ہوں تو اس چوک سے بھی ہو آؤں لڑکیاں کون سے گوشے میں زیادہ ہوں گی نہ کروں بات مگر پیڑ تو گنتا ...

    مزید پڑھیے

    اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے

    اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے اک نظر میری طرف بھی ترا جاتا کیا ہے میری رسوائی میں وہ بھی ہیں برابر کے شریک میرے قصے مرے یاروں کو سناتا کیا ہے پاس رہ کر بھی نہ پہچان سکا تو مجھ کو دور سے دیکھ کے اب ہاتھ ہلاتا کیا ہے ذہن کے پردوں پہ منزل کے ہیولے نہ بنا غور سے دیکھتا جا راہ ...

    مزید پڑھیے

    دل بہت مصروف تھا کل آج بے کاروں میں ہے

    دل بہت مصروف تھا کل آج بے کاروں میں ہے سات پردوں میں جو رہتا تھا وہ بازاروں میں ہے خاک کے پتلے فلک کی سرحدوں کو چھو چکے اور جسے انسان کہتے ہیں ابھی غاروں میں ہے لاج رکھ لیتے ہیں میری منہ پہ کچھ کہتے نہیں دشمنی کا کچھ سلیقہ تو مرے پیاروں میں ہے سب کو دیکھا اور کسی کو دیکھ کر ٹوٹا ...

    مزید پڑھیے

    شہر کا شہر اگر آئے بھی سمجھانے کو

    شہر کا شہر اگر آئے بھی سمجھانے کو اس سے کیا فرق پڑے گا ترے دیوانے کو کیا کوئی کھیل ہے بے نام و نشاں ہو جانا ویسے تو شمع بھی تیار ہے جل جانے کو وہ عجب شخص تھا کل جس سے ملاقات ہوئی میں ملا ہوں کسی جانے ہوئے ان جانے کو ایک لمحہ بھی تو بے کار نہیں کٹ سکتا ایک گتھی جو ملی ہے مجھے ...

    مزید پڑھیے

    فصل گل خاک ہوئی جب تو صدا دی تو نے

    فصل گل خاک ہوئی جب تو صدا دی تو نے اے گل تازہ بہت دیر لگا دی تو نے تیری خوشبو سے مرے دل میں کھلے درد کے پھول سو گئی تھی جو بلا پھر سے جگا دی تو نے میری آنکھوں میں اندھیرے کے سوا کچھ بھی نہ تھا اس خرابے میں یہ کیا شمع جلا دی تو نے زندگی بھر مجھے جلنے کے لیے چھوڑ دیا سبز پتوں میں یہ ...

    مزید پڑھیے

    سکون کچھ تو ملا دل کا ماجرا لکھ کر

    سکون کچھ تو ملا دل کا ماجرا لکھ کر لفافہ پھاڑ دیا پھر ترا پتہ لکھ کر سمجھ میں یہ نہیں آتا خطاب کیسے کروں حروف کاٹ دیے میں نے بارہا لکھ کر قلم نے ٹوکا بھی دل کی صدا نے روکا بھی مگر جو اس نے کہا میں نے دے دیا لکھ کر ہجوم غم میں زباں ساتھ جب نہ دے پائی جو حال دل کا تھا میں نے سنا دیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5