Shahryar

شہریار

ممتاز جدید شاعروں میں شامل، نغمہ نگار، فلم ’امراؤ جان‘ کے گیتوں کے لیے مشہور۔ بھارتیہ گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ۔

One of the most prominent modern Urdu poets and lyricist. Wrote songs for the movie "Umrao Jaan". Recipient of the Bhartiya Gyan Peeth award.

شہریار کی غزل

    ہوا کا زور ہی کافی بہانہ ہوتا ہے

    ہوا کا زور ہی کافی بہانہ ہوتا ہے اگر چراغ کسی کو جلانا ہوتا ہے زبانی دعوے بہت لوگ کرتے رہتے ہیں جنوں کے کام کو کر کے دکھانا ہوتا ہے ہمارے شہر میں یہ کون اجنبی آیا کہ روز خواب سفر پہ روانہ ہوتا ہے کہ تو بھی یاد نہیں آتا یہ تو ہونا تھا گئے دنوں کو سبھی کو بھلانا ہوتا ہے اسی امید ...

    مزید پڑھیے

    پہلے نہائی اوس میں پھر آنسوؤں میں رات

    پہلے نہائی اوس میں پھر آنسوؤں میں رات یوں بوند بوند اتری ہمارے گھروں میں رات کچھ بھی دکھائی دیتا نہیں دور دور تک چبھتی ہے سوئیوں کی طرح جب رگوں میں رات وہ کھردری چٹانیں وہ دریا وہ آبشار سب کچھ سمیٹ لے گئی اپنے پروں میں رات آنکھوں کو سب کی نیند بھی دی خواب بھی دیے ہم کو شمار ...

    مزید پڑھیے

    شدید پیاس تھی پھر بھی چھوا نہ پانی کو

    شدید پیاس تھی پھر بھی چھوا نہ پانی کو میں دیکھتا رہا دریا تری روانی کو سیاہ رات نے بے حال کر دیا مجھ کو کہ طول دے نہیں پایا کسی کہانی کو بجائے میرے کسی اور کا تقرر ہو قبول جو کرے خوابوں کی پاسبانی کو اماں کی جا مجھے اے شہر تو نے دی تو ہے بھلا نہ پاؤں گا صحرا کی بیکرانی کو جو ...

    مزید پڑھیے

    سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے

    سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے اس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیوں ہے دل ہے تو دھڑکنے کا بہانہ کوئی ڈھونڈے پتھر کی طرح بے حس و بے جان سا کیوں ہے تنہائی کی یہ کون سی منزل ہے رفیقو تا حد نظر ایک بیابان سا کیوں ہے ہم نے تو کوئی بات نکالی نہیں غم کی وہ زود پشیمان پشیمان سا ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا ہوا کہ طبیعت سنبھلتی جاتی ہے

    یہ کیا ہوا کہ طبیعت سنبھلتی جاتی ہے ترے بغیر بھی یہ رات ڈھلتی جاتی ہے اس اک افق پہ ابھی تک ہے اعتبار مجھے مگر نگاہ مناظر بدلتی جاتی ہے چہار سمت سے گھیرا ہے تیز آندھی نے کسی چراغ کی لو پھر بھی جلتی جاتی ہے میں اپنے جسم کی سرگوشیوں کو سنتا ہوں ترے وصال کی ساعت نکلتی جاتی ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے

    جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے سب کا احوال وہی ہے جو ہمارا ہے آج یہ الگ بات کہ شکوہ کیا تنہا ہم نے خود پشیمان ہوئے نے اسے شرمندہ کیا عشق کی وضع کو کیا خوب نبھایا ہم نے کون سا قہر یہ آنکھوں پہ ہوا ہے نازل ایک مدت سے کوئی خواب نہ دیکھا ہم ...

    مزید پڑھیے

    جو چاہتی دنیا ہے وہ مجھ سے نہیں ہوگا

    جو چاہتی دنیا ہے وہ مجھ سے نہیں ہوگا سمجھوتا کوئی خواب کے بدلے نہیں ہوگا اب رات کی دیوار کو ڈھانا ہے ضروری یہ کام مگر مجھ سے اکیلے نہیں ہوگا خوش فہمی ابھی تک تھی یہی کار جنوں میں جو میں نہیں کر پایا کسی سے نہیں ہوگا تدبیر نئی سوچ کوئی اے دل سادہ مائل بہ کرم تجھ پہ وہ ایسے نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4