Shahryar

شہریار

ممتاز جدید شاعروں میں شامل، نغمہ نگار، فلم ’امراؤ جان‘ کے گیتوں کے لیے مشہور۔ بھارتیہ گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ۔

One of the most prominent modern Urdu poets and lyricist. Wrote songs for the movie "Umrao Jaan". Recipient of the Bhartiya Gyan Peeth award.

شہریار کی غزل

    کہاں تک وقت کے دریا کو ہم ٹھہرا ہوا دیکھیں

    کہاں تک وقت کے دریا کو ہم ٹھہرا ہوا دیکھیں یہ حسرت ہے کہ ان آنکھوں سے کچھ ہوتا ہوا دیکھیں بہت مدت ہوئی یہ آرزو کرتے ہوئے ہم کو کبھی منظر کہیں ہم کوئی ان دیکھا ہوا دیکھیں سکوت شام سے پہلے کی منزل سخت ہوتی ہے کہو لوگوں سے سورج کو نہ یوں ڈھلتا ہوا دیکھیں ہوائیں بادباں کھولیں لہو ...

    مزید پڑھیے

    سیاہ رات نہیں لیتی نام ڈھلنے کا

    سیاہ رات نہیں لیتی نام ڈھلنے کا یہی تو وقت ہے سورج ترے نکلنے کا یہاں سے گزرے ہیں گزریں گے ہم سے اہل وفا یہ راستہ نہیں پرچھائیوں کے چلنے کا کہیں نہ سب کو سمندر بہا کے لے جائے یہ کھیل ختم کرو کشتیاں بدلنے کا بگڑ گیا جو یہ نقشہ ہوس کے ہاتھوں سے تو پھر کسی کے سنبھالے نہیں سنبھلنے ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی ملتی ہے مجھے اجنبی لگتی کیوں ہے

    جب بھی ملتی ہے مجھے اجنبی لگتی کیوں ہے زندگی روز نئے رنگ بدلتی کیوں ہے دھوپ کے قہر کا ڈر ہے تو دیار شب سے سر برہنہ کوئی پرچھائیں نکلتی کیوں ہے مجھ کو اپنا نہ کہا اس کا گلا تجھ سے نہیں اس کا شکوہ ہے کہ بیگانہ سمجھتی کیوں ہے تجھ سے مل کر بھی نہ تنہائی مٹے گی میری دل میں رہ رہ کے یہی ...

    مزید پڑھیے

    ان آنکھوں کی مستی کے مستانے ہزاروں ہیں

    ان آنکھوں کی مستی کے مستانے ہزاروں ہیں ان آنکھوں سے وابستہ افسانے ہزاروں ہیں اک تم ہی نہیں تنہا الفت میں مری رسوا اس شہر میں تم جیسے دیوانے ہزاروں ہیں اک صرف ہمیں مے کو آنکھوں سے پلاتے ہیں کہنے کو تو دنیا میں مے خانے ہزاروں ہیں اس شمع فروزاں کو آندھی سے ڈراتے ہو اس شمع فروزاں ...

    مزید پڑھیے

    تیرے سوا بھی کوئی مجھے یاد آنے والا تھا

    تیرے سوا بھی کوئی مجھے یاد آنے والا تھا میں ورنہ یوں ہجر سے کب گھبرانے والا تھا جان بوجھ کر سمجھ کر میں نے بھلا دیا ہر وہ قصہ جو دل کو بہلانے والا تھا مجھ کو ندامت بس اس پر ہے لوگ بہت خوش ہیں اس لمحے کو کھو کر جو پچھتانے والا تھا یہ تو خیر ہوئی دریا نے رخ تبدیل کیا میرا شہر بھی اس ...

    مزید پڑھیے

    طلسم ختم چلو آہ بے اثر کا ہوا

    طلسم ختم چلو آہ بے اثر کا ہوا وہ دیکھو جسم برہنہ ہر اک شجر کا ہوا سناؤں کیسے کہ سورج کی زد میں ہیں سب لوگ جو حال رات کو پرچھائیوں کے گھر کا ہوا صدا کے سائے میں سناٹوں کو پناہ ملی عجب کہ شہر میں چرچا نہ اس خبر کا ہوا خلا کی دھند ہی آنکھوں پہ مہربان رہی حریف کوئی افق کب مری نظر کا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی جیسی توقع تھی نہیں کچھ کم ہے

    زندگی جیسی توقع تھی نہیں کچھ کم ہے ہر گھڑی ہوتا ہے احساس کہیں کچھ کم ہے گھر کی تعمیر تصور ہی میں ہو سکتی ہے اپنے نقشے کے مطابق یہ زمیں کچھ کم ہے بچھڑے لوگوں سے ملاقات کبھی پھر ہوگی دل میں امید تو کافی ہے یقیں کچھ کم ہے اب جدھر دیکھیے لگتا ہے کہ اس دنیا میں کہیں کچھ چیز زیادہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    کس کس طرح سے مجھ کو نہ رسوا کیا گیا

    کس کس طرح سے مجھ کو نہ رسوا کیا گیا غیروں کا نام میرے لہو سے لکھا گیا نکلا تھا میں صدائے جرس کی تلاش میں دھوکے سے اس سکوت کے صحرا میں آ گیا کیوں آج اس کا ذکر مجھے خوش نہ کر سکا کیوں آج اس کا نام مرا دل دکھا گیا میں جسم کے حصار میں محصور ہوں ابھی وہ روح کی حدوں سے بھی آگے چلا ...

    مزید پڑھیے

    دل میں رکھتا ہے نہ پلکوں پہ بٹھاتا ہے مجھے

    دل میں رکھتا ہے نہ پلکوں پہ بٹھاتا ہے مجھے پھر بھی اک شخص میں کیا کیا نظر آتا ہے مجھے رات کا وقت ہے سورج ہے مرا راہنما دیر سے دور سے یہ کون بلاتا ہے مجھے میری ان آنکھوں کو خوابوں سے پشیمانی ہے نیند کے نام سے جو ہول سا آتا ہے مجھے تیرا منکر نہیں اے وقت مگر دیکھنا ہے بچھڑے لوگوں سے ...

    مزید پڑھیے

    وہ بے وفا ہے ہمیشہ ہی دل دکھاتا ہے

    وہ بے وفا ہے ہمیشہ ہی دل دکھاتا ہے مگر ہمیں تو وہی ایک شخص بھاتا ہے نہ خوش گمان ہو اس پر تو اے دل سادہ سبھی کو دیکھ کے وہ شوخ مسکراتا ہے جگہ جو دل میں نہیں ہے مرے لیے نہ سہی مگر یہ کیا کہ بھری بزم سے اٹھاتا ہے ترے کرم کی یہی یادگار باقی ہے یہ ایک داغ جو اس دل میں جگمگاتا ہے عجیب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4