Shahryar

شہریار

ممتاز جدید شاعروں میں شامل، نغمہ نگار، فلم ’امراؤ جان‘ کے گیتوں کے لیے مشہور۔ بھارتیہ گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ۔

One of the most prominent modern Urdu poets and lyricist. Wrote songs for the movie "Umrao Jaan". Recipient of the Bhartiya Gyan Peeth award.

شہریار کی غزل

    بے تاب ہیں اور عشق کا دعویٰ نہیں ہم کو

    بے تاب ہیں اور عشق کا دعویٰ نہیں ہم کو آوارہ ہیں اور دشت کا سودا نہیں ہم کو غیروں کی محبت پہ یقیں آنے لگا ہے یاروں سے اگرچہ کوئی شکوہ نہیں ہم کو نیرنگیئ دل ہے کہ تغافل کا کرشمہ کیا بات ہے جو تیری تمنا نہیں ہم کو یا تیرے علاوہ بھی کسی شے کی طلب ہے یا اپنی محبت پہ بھروسا نہیں ہم ...

    مزید پڑھیے

    تیری سانسیں مجھ تک آتے بادل ہو جائیں

    تیری سانسیں مجھ تک آتے بادل ہو جائیں میرے جسم کے سارے علاقے جل تھل ہو جائیں ہونٹ ندی سیلاب کا مجھ پہ دروازہ کھولے ہم کو میسر ایسے بھی اک دو پل ہو جائیں دشمن دھند ہے کب سے میری آنکھوں کے درپئے ہجر کی لمبی کالی راتیں کاجل ہو جائیں عمر کا لمبا حصہ کر کے دانائی کے نام ہم بھی اب یہ ...

    مزید پڑھیے

    بہتے دریاؤں میں پانی کی کمی دیکھنا ہے

    بہتے دریاؤں میں پانی کی کمی دیکھنا ہے عمر بھر مجھ کو یہی تشنہ لبی دیکھنا ہے رنج دل کو ہے کہ جی بھر کے نہیں دیکھا تجھے خوف اس کا تھا جو آئندہ کبھی دیکھنا ہے شب کی تاریکی در خواب ہمیشہ کو بند چند دن بعد تو دنیا میں یہی دیکھنا ہے خون کے قطروں نے طوفان اٹھا رکھا ہے اب رگ و پے میں ...

    مزید پڑھیے

    تجھ سے بچھڑے ہیں تو اب کس سے ملاتی ہے ہمیں

    تجھ سے بچھڑے ہیں تو اب کس سے ملاتی ہے ہمیں زندگی دیکھیے کیا رنگ دکھاتی ہے ہمیں مرکز دیدہ و دل تیرا تصور تھا کبھی آج اس بات پہ کتنی ہنسی آتی ہے ہمیں پھر کہیں خواب و حقیقت کا تصادم ہوگا پھر کوئی منزل بے نام بلاتی ہے ہمیں دل میں وہ درد نہ آنکھوں میں وہ طغیانی ہے جانے کس سمت یہ دنیا ...

    مزید پڑھیے

    آندھیاں آتی تھیں لیکن کبھی ایسا نہ ہوا

    آندھیاں آتی تھیں لیکن کبھی ایسا نہ ہوا خوف کے مارے جدا شاخ سے پتا نہ ہوا روح نے پیرہن جسم بدل بھی ڈالا یہ الگ بات کسی بزم میں چرچا نہ ہوا رات کو دن سے ملانے کی ہوس تھی ہم کو کام اچھا نہ تھا انجام بھی اچھا نہ ہوا وقت کی ڈور کو تھامے رہے مضبوطی سے اور جب چھوٹی تو افسوس بھی اس کا نہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ جگہ اہل جنوں اب نہیں رہنے والی

    یہ جگہ اہل جنوں اب نہیں رہنے والی فرصت عشق میسر کہاں پہلے والی کوئی دریا ہو کہیں جو مجھے سیراب کرے ایک حسرت ہے جو پوری نہیں ہونے والی وقت کوشش کرے میں چاہوں مگر یاد تری دھندلی ہو سکتی ہے دل سے نہیں مٹنے والی اب مرے خوابوں کی باری ہے یہی لگتا ہے نیند تو چھن چکی کب کی مرے حصے ...

    مزید پڑھیے

    نہیں روک سکو گے جسم کی ان پروازوں کو

    نہیں روک سکو گے جسم کی ان پروازوں کو بڑی بھول ہوئی جو چھیڑ دیا کئی سازوں کو کوئی نیا مکین نہیں آیا تو حیرت کیا کبھی تم نے کھلا چھوڑا ہی نہیں دروازوں کو کبھی پار بھی کر پائیں گی سکوت کے صحرا کو درپیش ہے کتنا اور سفر آوازوں کو مجھے کچھ لوگوں کی رسوائی منظور نہیں نہیں عام کیا جو ...

    مزید پڑھیے

    امید سے کم چشم خریدار میں آئے

    امید سے کم چشم خریدار میں آئے ہم لوگ ذرا دیر سے بازار میں آئے سچ خود سے بھی یہ لوگ نہیں بولنے والے اے اہل جنوں تم یہاں بے کار میں آئے یہ آگ ہوس کی ہے جھلس دے گی اسے بھی سورج سے کہو سایۂ دیوار میں آئے بڑھتی ہی چلی جاتی ہے تنہائی ہماری کیا سوچ کے ہم وادئ انکار میں آئے

    مزید پڑھیے

    سبھی کو غم ہے سمندر کے خشک ہونے کا

    سبھی کو غم ہے سمندر کے خشک ہونے کا کہ کھیل ختم ہوا کشتیاں ڈبونے کا برہنہ جسم بگولوں کا قتل ہوتا رہا خیال بھی نہیں آیا کسی کو رونے کا صلہ کوئی نہیں پرچھائیوں کی پوجا کا مآل کچھ نہیں خوابوں کی فصل بونے کا بچھڑ کے تجھ سے مجھے یہ گمان ہوتا ہے کہ میری آنکھیں ہیں پتھر کی جسم سونے ...

    مزید پڑھیے

    یہ جب ہے کہ اک خواب سے رشتہ ہے ہمارا

    یہ جب ہے کہ اک خواب سے رشتہ ہے ہمارا دن ڈھلتے ہی دل ڈوبنے لگتا ہے ہمارا چہروں کے سمندر سے گزرتے رہے پھر بھی اک عکس کو آئینہ ترستا ہے ہمارا ان لوگوں سے کیا کہیے کہ کیا بیت رہی ہے احوال مگر تو تو سمجھتا ہے ہمارا ہر موڑ پہ پڑتا ہے ہمیں واسطہ اس سے دنیا سے الگ کہنے کو رستہ ہے ہمارا

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4