دل پریشاں ہو مگر آنکھ میں حیرانی نہ ہو
دل پریشاں ہو مگر آنکھ میں حیرانی نہ ہو خواب دیکھو کہ حقیقت سے پشیمانی نہ ہو کیا ہوا اہل جنوں کو کہ دعا مانگتے ہیں شہر میں شور نہ ہو دشت میں ویرانی نہ ہو ڈھونڈتے ڈھونڈتے سب تھک گئے لیکن نہ ملا اک افق ایسا کہ جو دھند کا زندانی نہ ہو غم کی دولت بڑی مشکل سے ملا کرتی ہے سونپ دو ہم کو ...