آنکھ پر ریت مل رہے ہیں ہم
آنکھ پر ریت مل رہے ہیں ہم سو زمیں کو بھی کھل رہے ہیں ہم ہم کو معلوم بے خودی اپنی پھر بھی صحرا میں چل رہے ہیں ہم واسطے دے رہا ہے صحرا بھی خامشی کو نگل رہے ہیں ہم زرد پتے صدائیں دیتے ہیں ان کو پل پل کچل رہے ہیں ہم میرؔ کی کیا غزل سنی ہم نے عاشقی میں بھی جل رہے ہیں ہم جب سے دیکھا ہے ...