Shahrukh Abeer

شاہ رخ عبیر

شاہ رخ عبیر کی غزل

    آنکھ پر ریت مل رہے ہیں ہم

    آنکھ پر ریت مل رہے ہیں ہم سو زمیں کو بھی کھل رہے ہیں ہم ہم کو معلوم بے خودی اپنی پھر بھی صحرا میں چل رہے ہیں ہم واسطے دے رہا ہے صحرا بھی خامشی کو نگل رہے ہیں ہم زرد پتے صدائیں دیتے ہیں ان کو پل پل کچل رہے ہیں ہم میرؔ کی کیا غزل سنی ہم نے عاشقی میں بھی جل رہے ہیں ہم جب سے دیکھا ہے ...

    مزید پڑھیے

    روز میں اک شجر سے ملتا ہوں

    روز میں اک شجر سے ملتا ہوں زندگی کیا بھنور سے ملتا ہوں اس سے پہلے اداسی چھا جائے میں خوشی کی خبر سے ملتا ہوں عشق میں کون دل جلائے اب وجد میں اک سفر سے ملتا ہوں شہر امید مجھ سے واقف ہے اس لئے کر و فر سے ملتا ہوں میں ہوں اک حادثہ گئی رت کا قصۂ معتبر سے ملتا ہوں کوستی رہ گئی زمیں ...

    مزید پڑھیے